امریکی فوج کے انخلا کے بعد ترکی افغانستان میں استحکام لاسکتا ہے، اردگان

0
378

امریکی صدر جو بائیڈن سے پہلی مرتبہ دوبدو ملاقات سے ایک روز قبل ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ترکی ‘واحد قابل اعتماد’ ملک ہے جو افغانستان میں استحکام لاسکتا ہے۔

ترک صدر نے امریکا کو اشارہ دیا کہ وہ اپنے نیٹو اتحادی پر انحصار کرسکتا ہے۔

طیب اردگان نے یہ بھی کہا کہ وہ پیر کے روز برسلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے موقع پر جوبائیڈن کے ساتھ اپنی ملاقات میں اس معاملے پر بات کریں گے۔

برسلز روانگی سے قبل استنبول ہوائی اڈے پر صحافیوں کو بتایا کہ امریکا افغانستان چھوڑنے کی تیاری کر رہا ہے اور جب وہ کابل کو خیر باد کہہ دیں گے اور وہاں پر استحکام کو برقرار رکھنے کا واحد قابل اعتماد ملک ترکی ہے۔

طیب اردگان نے بتایا کہ ترک عہدیداروں نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو فوجیوں کے انخلا کے بعد افغانستان میں انقرہ کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔

انہوں نے منصوبوں سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

ترک صدر نے کہا کہ امریکا ’خوش ہے اور اب ہم ان کے ساتھ افغانستان کے عمل پر تبادلہ خیال کریں گے‘۔

ایک ترک عہدیدار نے تصدیق کی کہ مغربی طاقتیں کابل ایئر پورٹ کی حفاطت کے لیے ترکی کے وہاں رہنے پر راضی ہے۔

لیکن عہدیدار نے مزید کہا کہ ’اگر کوئی مدد نہیں دیتا ہے تو ترکی کیوں کوشش کرے گا اس لیے ان امور کو واضح کرنے کی ضرورت ہے۔

دوسری جانب ہفتے کے روز طالبان نے کہا کہ افغانستان سے امریکی اور نیٹو فورسز کے انخلا کے بعد کسی بھی دوسرے ملک کو اپنی فوجیوں یہاں رکھنے کی امید نہیں کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سفارت خانوں اور ہوائی اڈوں کی حفاظت افغانوں کی ذمہ داری ہوگی۔

علاوہ ازیں امریکا سے کشیدہ تعلقات کو بہتر بنانے کے حوالے سے ترک صدر نے واضح کیا کہ ہمیں اختلاف کو پیچھے چھوڑ کر آگے کے امور پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکا بھی اگر مگر کے بغیر بات چیت کرے گا۔

جوبائیڈن کی جانب سے نسل کشی کی اصطلاح کا حوالہ دیتے ہوئے صدر طیب ارودان نے کہاکہ اس سے ہمیں شدید رنج ہے کیونکہ ترکی کوئی عام ملک نہیں ہے یہ امریکا کا اتحادی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here