پاھار – سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے

0
640

……پاھار……
بلوچستان میں فوجی آپریشنز و
جبری گمشدگیوں میں تیزی
پاکستان میں اظہار آزادی پر پابندی کیلئے قانون سازی
افغانستان سے غیر ملکی افواج کا انخلا طالبان و پاکستان کی فتح
ماہ ِ مئی میں 60سے زائد فوجی آپریشنز میں 61 افرادلاپتہ،
31افرادقتل،200سے زائد گھروں میں لوٹ مار

سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ
چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے

ایک جانب پاکستان معاشی تباہی اورسیاسی بدامنی کی وجہ سے شدید داخلی مسائل کا شکار ہے تودوسری جانب اظہار رائے پر پابندیوں کے بعد اسے عالمی سطح پر بھی سخت تنقید کاسامنا ہے۔شدید داخلی مسائل کے باوجود ریاستی فورسز اور اسکے خفیہ اداروں کا عوام پر جبر وظلم کا سلسلہ جاری ہے،خاص کر مقبوضہ بلوچستان میں مئی کے مہینے میں فورسز نے60 سے زائد آپریشنز کیے۔ دوران آپریشن فورسز نے61 افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا،200 سے زائد گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ ڈیڑھ سو گھر وں سمیت جنگلات کو نذر آتش کیے۔31 نعشیں برآمد ہوئیں،جن میں 14 بلوچ شہید ہوئے جبکہ16 لاشوں کے محرکات سامنے نہیں آ سکے، جبکہ ایک نوجوان دشت میں ایکسپائر ڈرپ سے جابحق ہوا۔

جہاں فورسز نے کئی نئی چوکیاں قائم کیں وہیں دشت میں ایک گرلز اسکول کو آرمی کیمپ میں بھی تبدیل کیا گیا۔
مئی کے مہینے میں فورسز کی عقوبت خانوں سے17 لاپتہ افراد بازیاب ہوئے۔جن میں سے2016 کی ایک، 2018 کی چار،2019کی دو،2020 کی چار اور2021 کی 6 افراد بازیاب ہوئے۔
ایک بزرگ بلوچ کو افغانستان میں ریاستی خفیہ اداروں نے نشانہ بنا کر قتل کیا اور ایک بچے کو ایرانی بلوچستان میں قتل کیا گیا،ایک بد نصیب بلوچ اکسپائر ڈرف کی وجہ سے ہاتھ سے جان دھو بیٹھا۔
دوران آپریشنز فورسز سینکڑوں مویشیاں اپنے ساتھ لے گئے اور جھاؤ،مشکے،گچک،سولیر میں جنگلات کو بھی جلایا گیا۔
ضلع کیچ،بولان،آواران،پنجگور،قلات،کوہلو میں ریاستی فورسز کی زمینی و فضائی آپریشنز میں شدت دیکھنے میں آئی ہے۔ قابض ریاستی فورسز کے ساتھ خلاف محاذ جنگ پر موجود بلوچ سرمچاروں نے بھی فورسز پر کئی کاری ضرب لگا کر انکے درجنوں اہلکاروں کو ہلاک کیا۔
ضلع آواران میں ایک دردناک واقع پیش آیا جب ریاستی فورسز کی جبر سے تنگ آ کر ایک باپ نے خود کشی کر لی۔ نور جان نے اپنی جان اس لیے دی کہ اسلام کی محافظ ریاستی فورسز نے انھیں انکی بیٹی کو آرمی کیمپ میں پیش ہونے کو کہا تھا،غیرت مند بلوچ نے بلوچ قومی وقار کی پاسداری کرتے ہوئے اپنی جان دے دی اور دشمن فورسز کو اپنی لہو سے پیغام دیا کہ بلوچ اپنی غیرت،،عزت،وقار کے لیے جان دے سکتا ہے۔
نور جان کا جرم اتنا تھا کہ انہوں نے اپنی بیٹی کی شادی ایک بلوچ جہد کار سے کرائی تھی، اور پاکستانی فورسز کی نظر میں یہ ایک ناقابل معافی جرم ہے۔مقبوضہ بلوچستان میں جاری پاکستانی اسلامی فوج کی سنگینیوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے،خواتین و بچوں کو گھروں سے اغوا کر کے لوٹ مار کے ساتھ ان کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا،اب قابض فوج کی معمول بن چکی ہے جبکہ فلسطین کا نعرہ لگانے والے یہ مذہبی پنڈت،پارلیمانی لوگوں کو بلوچ پر جاری اسلامی فوج کی مظالم دکھائی نہیں دیتے ہیں۔اسلامی فوج،ریاست مدینہ کے دعویدار ہی بلوچ قوم کا لہو بہا رہے ہیں،مگر سیاست کا لبادہ اوڈھے پارلیمانی خاموشی ہیں،ظلم کے خلاف خاموشی بھی جرم ہے اور یہ لوگ تاریخ سے سبق سیکھیں۔ اسی طرح وادی مشکے میں ایک خاندان کے ساتھ ریاستی فورسز کی جنسی زیادتی کے واقع نہ دشمن کے خلاف بلوچ کی نفرت میں اضافہ کر دیا ہے۔
آبادیوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ریاستی فورسز اب جنگلات کو بھی جلا رہی ہیں۔ یہ سلسلہ گزشتہ سال شروع کیا گیا اور اب اس میں تیزی لائی گئی ہے،جہاں جہاں فورسز آپریشنز کرتے ہیں،ان علاقوں میں جنگلات کو مکمل نذر آتش کیا جاتا ہے،مئی کے ماہ ضلع آواران،ضلع پنجگور اور بولان کے کئی علاقوں میں جنگلات کو آگ لگایا گیا،قدرتی چشموں کے پانیوں میں زہر ملاگیا تاکہ جاندار وہ پانی پینے سے مر جائیں۔
مئی کے مہینے میں پاکستانی ایٹمی دھماکوں کے خلاف مختلف ممالک میں مظاہرے کیے گئے۔28 مئی1998 کو پاکستان نے بیک وقت مقبوضہ بلوچستان کے علاقے چاغی میں پانچ ایٹمی دھماکے کر کے بلوچ قوم پر قہر نازل کی۔بلوچ قوم آج بھی ایٹمی تباہی سے متاثر ہے،ایٹمی تابکاری کے اثرات کتنے مہلک ہوتے ہیں،اسکا اندازہ چاغی کے پہاڑوں کو دیکھنے سے صاف لگایا جا سکتا ہے کہ دھماکوں کے بعد ان پہاڑوں کی رنگت کس طرح تبدیل ہوئی ہے۔
معاشی تباہی اور سیاسی بدامنی کے شکار پاکستان مظلوم بلوچ قوم کے علاوہ پشتون قوم کی نسل کشی کر رہی ہے،پشتون قوم بھی اپنی حقوق اور شناخت کے لیے آج سراپا احتجاج ہیں،پشتون تحفظ موؤمنٹ نے26 مئی کو شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل میں ایک کامیاب جلسہ کیا۔جلسہ خرکمر شہدائے کی دوسری برسی کی مناسبت سے تھا،دو سال قبل پاکستانی فوج نے پر امن مظاہرین پر فائرنگ کر کے15 افرادکو شہید اور 45 سے زائد افراد کو زخمی کیا تھا۔پشتون قوم کی جانب سے اپنے حقوق،ریاستی مظالم کے خلاف احتجاجوں کا سلسلہ جاری ہے،جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے پشتون قوم اب پاکستانی فوج و بدنام آئی ایس آئی کی چالوں کو سمجھ چکی ہے اور قوم اپنے مستقبل کے فیصلے خود کرنا چاہتی ہے۔
اسلام آباد میں ایک بار پر آئی ایس آئی کے کارندوں نے ایک اور جرنلسٹ اسد طور پر حملہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اس پر صحافی برادری نے احتجاج کیا اور پہلی بار حامد میر اوردیگر نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف سخت زبان استعمال کرنے کے ساتھ انکے کرتوتوں کو ننگا کیا،جس پر آئی ایس آئی کی جانب سے ایک بار پھر حامد میر کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ شروع ہوا اور اسکے خاندان والوں کو بھی تنگ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستانی ملٹری حکومت اظہار رائے پر مکمل پابندی لگا کر اسے قانونی شکل دے رہی ہے جس پر دنیا کے تما جرنلسٹ فورمز سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے اسکی مزمت کی گئی ہے،جس سے پاکستانی فوجی حکومت پر سخت دباؤ بھی ہے،اگر صورتحال ایسا ہی رہا تو یقینا پاکستان مزید معاشی مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے۔
افغانستان سے بیرونی افواج کی انخلاء کے بعد صورت حال گھمبیر شکل اختیار کرتی جارہی ہے اور اس خطے میں ایک بار پھر امن شدید خطرات سے دوچار ہو سکتا ہے۔
بیرونی افواج کی انخلاء کے ساتھ ہی طالبان کے حملوں میں تیزی آئی ہے اور کئی اضلاح پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے۔
بین الاقوامی فورسز کے ایک ماہ قبل شروع ہونے والا انخلا کے بعد افغان صوبے زابل ’ضلع شینکے‘ ساتواں ضلع ہے جہاں طالبان قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔افغانستان کے جنوبی ضلع زابل کے ایک سیکیورٹی افسر نے اپنا نام خفیہ رکھنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ طالبان جنگجو افغان سیکیورٹی فورسز کو پیچھے ہٹا کر قریبی آرمی بیس میں منتقل ہونے کے بعد ضلع میں داخل ہوئے۔
طالبان کے حامی سوشل میڈیا گروپس میں ضلع شینکے کی تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں جن میں طالبان جنگجو سڑکوں پر گشت کرتے نظر آ رہے ہیں۔جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب دارالحکومت کابل میں بھی سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے خاتون صحافی ٹی وی اینکر مینا خیری اور ان کی والدہ ہلاک ہوئے۔ جب کہ ان کی بہن دھماکے میں زخمی ہوئیں۔افغانستان کے دیگر علاقوں میں بھی سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں جس سے ان خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے کہ بین الاقوامی افواج کے انخلا کے بعد ملک میں انتشار اور تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے رواں سال اپریل میں افغانستان میں موجود 2500 امریکی فوجی اہلکاروں اور لگ بھگ 7000 نیٹو فورسز کے 11 ستمبر 2021 تک انخلا کا اعلان کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے ایک تازہ رپورٹ کے مطابق طالبان امریکہ اور اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد وہ سب کچھ طاقت سے حاصل کرنے کے لیے تیار ہیں جو کچھ وہ مذاکرات کی میز پر حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ طالبان ابھی تک گزشتہ سال امریکہ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی، تکنیکی طور پر، تعمیل کر رہے ہیں لیکن انہوں نے اختیارات پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔ وہ ملک کے نصف سے زیادہ ضلعی انتظامی مراکز پر براہ راست کنٹرول رکھے ہوئے ہیں اور شہری علاقوں سے باہر 70 فیصد علاقے ان کے کنٹرول میں ہیں۔اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ یہ محض آغاز ہو سکتا ہے۔
افغانستان میں طالبان کے کنٹرول کے بعد پاکستان کی پوزیشن ایک بار پھر مضبوط ہو سکتی ہے اور اس خطے میں مقبوضہ بلوچستان،ہندوستان اورپشتون قوم برائے راست متاثر ہو سکتے ہیں۔

ماہ ِمئی کی
تفصیلی رپورٹ

یکم مئی


۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے چھاپہ مارکر تین سگے بھائیوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
گذشتہ رات تین بجے کے قریب تربت کے مرکزی شہر تربت کے علاقے کلگ میں فورسز نے چھاپہ مارکر تین سگے بھائیوں ندیم، نسیم اور شوکت ولد سعید سکنہ بدرنگ کولواہ کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔
۔۔۔ ساحلی شہر گوادر کے علاقے کلانچ سے رواں سال 11 مارچ کو لاپتہ طالب علم چراگ بلوچ ولد مراد بخش بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔ پاکستان خفیہ اداروں نے دشتیاری کے علاقے پلان دو راھی پر اسلام جدگال نامی شخص پر قاتلانہ حملہ کیا اس حملے میں اسلام اتفاقی طور پر بچ گئے لیکن ان کا 8 سالہ بچہ ’سام‘ گولیوں کی زد میں آکر شہید ہوگئے۔

2 مئی


۔۔۔ ضلع خضدار کے علاقے کھٹان پل ایریا میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔
پولیس کے مطابق نامعلوم مسلح افراد نے اتوار کے دوپہر کو گھات لگا کر فائرنگ کی، جس سے ڈاکٹر عبدالصمد کرد سکنہ خضدار موقع پر ہلاک ہوگیا۔ قتل کی محرکات معلوم نہیں ہوسکے۔
۔۔۔ کیچ سے پاکستانی فوج ڈیتھ سکواڈکی مددسے دو افراداسماعیل ولد داد کریم سکنہ دازن اور منہاب ولد علی سکنہ دازن کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کردیا۔ خیال رہے کہ مذکورہ نوجوانوں میں سے مہناب کو فورسز نے اس سے پہلے بھی دو دفعہ حراست میں لے کر شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد اسے چھوڑ دیا تھا جبکہ ایک بار پھر اسے حراست میں لے لاپتہ کردیا گیا ہے۔

3 مئی


۔۔ ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے اسماعیل ولد ابراہیم نامی شخص کو ہلاک کردیا۔محرکات معلوم نہ ہو سکے۔
۔۔۔ضلع پنجگور میں کوھنیں تربت روڈ (پرانا تربت روڈ)چتکان میں نامعلوم مسلح افراد نے دو افراد کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جن کی شناخت خان جان ولد شیر محمد اور علی ولد امیر بخش کے نام سے ہوئی ہے جو جائین پروم کے رہنے والے ہیں۔خان جان انقلابی شاعر فضل شیر کے بڑے بھائی ہیں۔خان جان 2017 سے لے کر رواں برس تک پاکستانی فوج کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ بھی رہے تھے۔
۔۔۔پاکستانی فورسز نے گزشتہ روز بلوچستان کے علاقے قلات سے ایک نوجوان کو اغواء کرکے لاپتہ کردیا گیاہے۔ نوجوان صدام بلوچ کو اتوار کے روز ہربوئی روڈ سے فورسزاغواء کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔بتایا جاتا ہے کہ صدام بلوچ قلات میں ایک معروف فٹبال کھلاڑی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔

4 مئی


۔۔۔ضلع آواران کے تحصیل وادی مشکے کے علاقے کوہ اسپیت، جانی،پتندر، گرانڈی کے پہاڑوں پرپاکستانی فوج نے آپریشن کیا جبکہ زمینی فوج دوجنگی ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل رہی۔
۔۔۔ضلع کیچ کے علاقے تمپ کے علاقے مزنبند اور گردنواح میں گذشتہ روز سے فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا جبکہ آج صبح فورسز کی مزید نفری بھی علاقے میں پہنچی۔فورسز کے ہمراہ ہیلی کاپٹر بھی اس آپریشن میں ساتھ رہے ہیں۔
۔۔۔ ضلع قلات کے پہاڑی علاقے ناگاہو میں آج صبح فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے۔ جوہان سے ناگاہو کی جانب سے فورسز کی گاڑیوں اور موٹر سائیکل پر مشتمل قافلوں کو جاتے ہوئے دیکھا گیا جبکہ دو ہیلی کاپٹروں کو بھی مذکورہ علاقوں میں دیکھا گیا۔
۔۔۔جبری طور پر لاپتہ حزب اللہ قمبرانی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔ کوئٹہ سے گذشتہ سال 14 فروری کو جبری طور پر لاپتہ کیے جانیوالے قمبرانی برادرز میں سے ایک نوجوان حزب اللہ قمبرانی بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ گیا۔
۔۔۔پاکستانی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والا شخص پانچ سال بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔ 17 جون 2016 فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے عیسیٰ خان مری ولد تیمر خان حراست سے بازیاب ہوگئے۔عیسیٰ خان مری کو فورسز نے اْس وقت حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا جب وہ ہزار گنجی نیو کاہان سے مستونگ میں ایک حکیم کے پاس علاج و معالجے کے لئے جارہے تھے جو بالآخر آج بازیاب ہوگئے۔

5 مئی


۔۔ خاران سے پاکستانی فوج کے ہاتھوں دس ماہ قبل جبری عمران اللہ ولد انعام اللہ محمودزئی بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

6 مئی


۔۔۔ضلع پنجگور میں رخشان کور سے گل شیر ولد عبدالباقی کی گولیوں سے چھلنی لاش ملی ہے۔ذرائع کے مطابق انھیں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے قتل کیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ سردو کے رہائشی ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے گل شیر کو فون کرکے اپنے پاس بلانے کے بعد اغوا کیا اور ایک دن تک لاپتہ رہنے کے بعد ان کی لاش رخشان کور سے برآمد ہوئی۔
۔۔۔پاکستانی فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے طالبعلم فیصل بلوچ اور سہیل بلوچ بازیاب ہو گئے۔
بلوچستان کے ضلع تربت سے پاکستانی سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتاری بعد لاپتہ ہونے والے دو طالب علم فیصل ولد علی محمد اور سہیل بلوچ بازیاب ہوئے گئے ہیں۔ بازیاب ہونے والے دونوں نوجوان طالب علم ہیں جنہیں گذشتہ مہینے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔خاندانی ذرائع کے مطابق دونوں نوجوانوں کو 31 مارچ کے دوپہر فورسز اہلکار گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے تھے تاہم آج دونوں نوجوان بازیاب ہوکر اپنے گھر پہنچ چکے ہیں۔

7 مئی


۔۔۔حسیبہ قمبرانی کی بھائی حسان قمبرانی بھی بازیاب ہوگئے
جبری گمشدگی کے شکار افراد کیلئے جدوجہد کرنے والی حسیبہ قمبرانی کی بھائی حسان قمبرانی ایک سال کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔حسان اور حزب اللہ قمبرانی کو گذشتہ سال 14 فروری کو کوئٹہ کے علاقے کلی قمبرانی سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔
۔۔۔کراچی بحریہ ٹاون نے بلوچ علاقوں پرقبضے کے دوران سندھ پولیس نے فائرنگ کرکے شوکت بلوچ کوقتل کرکے متعدد لوگوں کے زخمی کردیا۔

8 مئی


۔۔۔پاکستانی فوج نے ضلع کیچ کی تحصیل تمپ کے گاؤں نذرآباد میں گھروں پر مارٹر گولے داغے گئے اور گھروں کے اندر فلم برداری کے لیے ڈرون استعمال کیے۔
آبادی پر داغے گئے 2 راکٹ عیدگاہ کے قریب مسجد پر گرے جس سے مسجد کی دیوار، وضوخانہ، پانی کی ٹینکی، پائپ لائن اور بجلی کی تاروں کو نقصان پہنچا۔جبکہ دو راکٹ غلام نبی ولد رسول محمد کے گھر کے صحن سے 15 فٹ کے فاصلے پر گرے، صحن میں لوگ سوئے ہوئے تھے جو بال بال بچ گئے مگر قریب کے کجھوراور آم کے درخت جل گئے۔
۔۔۔پاکستانی فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے تین افراد بازیاب ہو گئے ہیں۔
حراست سے بازیاب ہونے والوں میں عثمان مقبول شامل ہیں جنہیں 4 ستمبر 2019 کو فورسز نے کیچ کے علاقے گورکوپ سے حراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔دوسری جانب لاپتہ اعظمو لانگانی مری اور محمد عرف پٹو چھلگری مری بھی گذشتہ روز ہرنائی سے بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔ڈیرہ بگٹی: توتا کالونی سوئی میں گھر پر حملہ، خاتون سمیت دو قتل، ایک زخمی ہوا ہے۔
سوئی کے علاقے توتا کالونی میں نامعلوم مسلح افراد نے گھر میں گھس کر دو افراد کو قتل کردیا جن میں ہزارہ ہوتکانی اور ایک خاتون شامل ہے۔جب کہ سھٹو ہوتکانی کا بیٹا زخمی ہوا ہے جو لاغری کمانڈر کا بھتیجا ہے، حملے کا نشانہ بننے والے یہ افراد لاغری کمانڈر کے رشتے بتائے جارہے ہیں۔
۔۔۔وادی مشکے میں ریاستی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کا ایک خاندان کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی۔
پاکستانی فوج کی درندگی کے واقعات میں اضافہ،وادی مشکے میں ایک خاندان کے خواتین و بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی افسوسناک واقع رپورٹ۔
وادی مشکے سے ادارہ سنگر کے بیورو چیف کی ایک خاندان سے ملاقات جس میں بچیوں خواتین کے ساتھ پاکستانی فوج و انکے ڈیتھ اسکواڈ کی جنسی زیادتی کی لرزہ خیز داستان سامنے آئی ہے۔
وادی مشکے کے علاقے کھندڈی میں مالدار حکیم بلوچ کے فیملی کو پاکستانی فوج کے ڈیتھ اسکواڈ اور فورسز کے اہلکارون نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا،مقبوضہ بلوچستان میں ایسے دل ہلادینے واقعات روز کا معمول ہیں مگر بدنامی اور بے بسی کی وجہ سے یہ واقعات رپورٹ نہیں ہوتے۔ جنوری 2021 کے ماہ میں پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کے مقامی کارندوں نے کھندڈی میں مالدار حکیم بلوچ کے گاؤں میں دھاوا بول کر نہ صرف لوٹ مار کی اور مال مویشوں کو اپنے ساتھ لے گئے بلکہ پاکستانی فوج کے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے فوج کی پشت پناہی میں خواتین و بچیوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا،خواتین نے مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے دو کارندوں خداد داد ولد عبدالکریم محمد حسنی اور شیرا ولد احمد کو پہچانا اور مظلوم بچیوں،خواتین نے لاکھ فریاد کیے مگر ریاستی فوج کی چھتری تلے خود کو طاقت ور سمجھنے والے دھرندوں نے بلوچ ماؤں،بیٹیوں،بچیوں کی ایک نہ سنی اور انھیں زیادتی کا نشانہ بنایا،۔
واضح رہے کہ مقبوضہ بلوچستان میں ایسے دل ہلادینے واقعات اس قابض فوج اور اسکے معاون کاروں کا معمول بن چکے ہیں۔ مگر مظلوم بلوچ بے عزتی و سماجی ڈر کی وجہ سے خاموش ہے۔
۔۔۔ضلع بولان کے مختلف علاقوں میں پاکستانی فوج کی جارحانہ نقل و حرکت کی اطلاع ہے۔
ناگاؤ،دلبند،اسپلنجی، جوہان اور منگچر کے اطراف بڑی تعداد پاکستانی فوجی اہلکار پہنچ گئے ہیں اور جگہ جگہ چوکیاں قائم کر رہے ہیں۔ پاکستانی فوج کو فضائیہ کی بھی مدد حاصل ہے۔ناگاؤ سے ذرائع نے بتایا ہے کہ علاقے کو چاروں اطراف سے گھیر لیا گیا ہے اور فضا میں گن شپ ہیلی کاپٹر پرواز کر رہے ہیں تاحال کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
۔۔۔نواب مری کے بھتیجی کی شوہر خفیہ اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ
معروف بلوچ قوم پرست رہنماء مرحوم نواب خیر بخش مری کی بھتیجی صالحہ مری نے آج سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرا شوہر تاج محمد سرپرہ ریاستی اداروں کی تحویل میں ہے اسے بازیاب کیا جائے۔صالحہ مری کے مطابق ان کی شوہر ایک کاروباری شخص ہیں، پچھلے سال 16 جولاہی کو وہ بیرون ملک سے کراچی پہنچے اور 19 جولاہی کو ترکی جانے کے لیے کراچی ایئرپورٹ کی طرف جا رہے تھے کہ راستے میں انہیں اور ان کے ڈرائیور کو خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کردیا اور ہمیں ان کے بارے میں بھی کوئی معلومات فراہم نہیں کی جاری ہے۔
۔۔۔ کوئٹہ سریاب سے ڈیڑھ سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ میر احمد بنگلزئی سکنہ اسپلینجی ضلع مستونگ بازیاب ہوگئے۔

9 مئی


۔۔بلوچ ری پبلیکن آرمی کے اہم کمانڈرماما بگٹی ریاستی آلہ کاروں کے ہاتھوں شہید ہوگئے۔
ماما بگٹی کے ساتھ شکیل عرف اسد سکنہ پل آباد تمپ بھی شہید ہوگئے ہیں۔بلوچ آزادی پسند تنظیم سے وابستہ ذرائع نے بتایا ہے کہ ماما بگٹی کو ریاست کی طرف سے تنظیم میں داخل کیے گئے آلہ کاروں نے نشانہ بنایا ہے۔
۔۔۔بلوچستان کے پہاڑی علاقے ناگاہو اور گردنواح میں پاکستانی فورسز کا آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے۔ذرائع کے مطابق علاقے میں فورسز بڑی تعداد میں تعینات ہیں جو آج دوسرے روز بھی فوج آپریشن میں مصروف عمل ہیں۔ فورسز نے دوران آپریشن کئی افراد کو بھی حراست میں لیا ہے۔
۔۔۔کیچ کے تحصیل بلیدہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ کرکے ایک نوجوان یاسر ولد ظفر امام سکنہ میناز قتل کردیا۔یاسرظفر کراچی میں زیر تعلیم تھا اور عید کی چھٹیاں منانے آبائی علاقے آیا تھا۔

10 مئی


۔۔۔وادی مشکے میں پاکستانی فوج نے مالدار حکیم بلوچ کو بچوں سمیت لاکی فوج کیمپ میں منتقل کر دیا ہے۔
مالدار حکیم بلوچ جنکے خاندان کے ساتھ قابض فورسز کی زیادتیوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے،پاکستانی فوجی کرنل نے مالدار حکیم بلوچ اور انکے بچوں آرمی کیمپ میں ایک بار پھر منتقل کردیا۔
۔۔۔ مستونگ ساڑھے تین سال قبل پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری لاپتہ حا فظ صدام حسین رودینی ولد حاجی خان محمد سکنہ کلی موبی رودینی گرگینہ تحصیل کردگاپ بازیاب ہوگئے۔
۔۔۔3 اکتوبر 2020 سے لاپتہ قبائلی شخصیت حاجی عرب محمد حسنی سکنہ چاغی بازیاب ہوگئے۔

11 مئی


۔۔۔بولان کے مختلف علاقوں جوہان، نرمک، گز، گسارو، تیرکش، کچھی، پانچ، سنی شوران اور تخت سمیت گردونواح میں پاکستانی فوج وسیع پیمانے پر بربریت میں مصروف ہے۔دودرجن سے زائد گھروں کو نذرآتش کیاگیاہے اورسینکڑوں مال مویشی لوٹے گئے ہیں۔

12 مئی


۔۔۔ناموربلوچ ادیب و دانشور پروفیسر عزیز بگٹی انتقال کرگئے پروفیسر عزیز بگٹی طویل عرصے سے علیل تھے۔مرحوم کو بلوچستان کی تاریخ، جغرافیہ، تہذیب، سیاست،سماج اور ادب پر ملکہ حاصل تھا۔ انہوں نے بلوچستان کی تاریخ، جغرافیہ، تہذیب، سیاست،سماج اورزبان و ادب پراردو اور بلوچی میں کئی کتابیں تصنیف کیں۔

13 مئی


۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے۔لاش پنجگور کے علاقے سرے ِ قلات سے برآمد ہوئی ہے جسکی شناخت مجاہد ولد زباد سکنہ خدابادان کے نام سے ہوئی ہے۔اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص کو خنجر کے وار سے ہلاک کیا گیا ہے۔تاہم قتل کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے۔
۔۔۔وادی مشکے پاکستانی فوج کا زمینی و فضائی آپریشن دوسرے روز بھی جاری
وادی مشکے میں کل سے پاکستانی زمینی فوج کی زمینی آپریشن کے ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے، دھماکوں سے پورا علاقہ گھونج رہا ہے۔ کل بروز بدھ پاکستانی زمینی فوج نے کوہ اسپیت،پتندر و گرد نواع میں آپریشن کا سلسلہ شروع کیا اور گن شپ ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ بھی کی ہے۔
جبکہ آج جمعرات عیدکے روز پاکستانی فوج کی مزید زمینی دستے کوہ اسپیت،پتندر کی جانب روانہ ہوئے ہیں، پانچ گن شپ ہیلی کاپٹر علی الصبح سے پہاڑی علاقوں میں شیلنگ کے ساتھ بم بر سا ئے۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع قلات سے پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ قلات کے علاقے جوہان میں ایک نوجوان آزاد خان ولد عبد الباقی کو گذشتہ رات حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور میں مسلح افراد نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو ہلاک کردیا ہے۔ پنجگور کے علاقے گرمکان میں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ایک شخص کو ہلاک کردیا ہے، ہلاک شخص کی شناخت عزت اللہ ولد نیک محمد کے نام سے ہوئی ہے۔
تاہم واقعہ کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکی۔
۔۔۔مقبوضہ بلوچستان کے راجدانی کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں لوگوں نے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرے میں لاپتہ افراد کے لواحقین، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ و دیگر طلباء و طالبات شامل تھیں۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے وشبود میں کھجور کے باغات سے درخت سے لٹکتی ہوئی لاش برآمد ہوئی ہے۔

14 مئی


۔۔۔وادی مشکے و گرد نواع میں پاکستانی فوج کی زمینی و فضائی آپریشن تیسرے روز بھی جاری
لیر،گچک،سُکن،راغے میں پاکستانی گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔عید سے ایک روز قبل شروع ہونے والا آپریشن آج بھی تسلسل کے ساتھ جاری ہے،۔
پانچ گن شپ ہیلی کاپٹر مسلسل مذکورہ علاقوں میں شیلنگ و بمباری کی ہے
۔۔۔ بولان کے مختلف علاقوں میں عید کے روز پاکستان فوجی آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔
فوجی آپریشن بزگر، جالڑی اور شاہرگ کے گردونواح میں کی جارہی ہے۔ ذرائع کے مطابق علی الصبح گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مختلف مقامات پر شیلنگ کی جس کے بعد ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فوج اتاری گئی۔بزگر، جالڑی اور گردنواح میں آباد لوگ بنیادی طور پر مالداری سے وابسطہ ہیں۔
۔۔۔عید سے ایک روز قبل پاکستانی فورسز نے مند سے ایک چرواہا کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔
مند کے علاقے مہیر سے دو روز قبل چرواہا عبدالطیف ولد ولی داد لاپتہ ہو گیا ہے،مقامی ذرائع کے مطابق عبدالطیف کو اس وقت فورسز نے لاپتہ کیا جب وہ فوجی چوکی کے قریب مویشیوں کے ساتھ گزرا ہے۔
۔۔بلوچستان کے ضلع کے قلات میں فائرنگ کے واقعہ میں ایک شخص ہلاک ہوا۔

15 مئی


۔۔۔بلوچستان کے علاقے بولان میں آج دوسرے بھی پاکستان فوج کی جانب سے آپریشن جاری ہے۔ دو روز سے جاری آپریشن میں زمینی فورسز کے ہمراہ گن شپ ہیلی کاپٹر بھی حصہ لے رہے ہیں۔
۔۔۔وادی مشکے و گرد نواع میں عید سے ایک دن قبل شروع ہونے والا آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے۔
وادی مشکے میں گزشتہ چار دنوں سے پاکستانی فورسز کی زمینی اور فضائی آپریشن جاری ہے۔ وادی مشکے سمیت گرد نواع کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کر دئیے گئے ہیں۔
دوسری جانب آواران پیراندر اور جھاؤ سے متصل پہاڑی علاقے ندی دراجکور کے پہاڑی سلسلوں میں زمینی اور فضائی آپریشن بھی جاری ھے۔
تمپ میں عید کے موقع پر پاکستانی فوج کی لشکرکشی، کم از کم 11 افراد جبری لاپتہ
عید کے دوسرے اور پہلے دن پاکستانی فوجی اہلکاروں نے گومازی، تحصیل تمپ ضلع کیچ میں واقع بلوچ نیشنل مومومنٹ کے مرکزی وائس چیئرمین استاد غلام نبی بلوچ سمیت کئی افراد کے گھروں پر چھاپے مارے، توڑ پھوڑ کی اور سامان لوٹ لیے کئی افراد کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا گیا۔
بلوچ قوم دوست رہنما کے علاوہ سیٹھ پلان، مبارک، ھداداد ولد جنگی اور عبدالصمد کے گھر پر یلغار کرکے لوٹ مار کی کی گئی۔ استاد غلام نبی کے گھر کے قیمتی سامان لوٹ لیے گئے اور توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ باقی گھروں میں بھی ائرکنڈیشن، فریج، ٹی وی، کمبل، برتن،قالین اور دیگر قیمتی اشیا لوٹ لیے گئے اور باقی ماندہ سامان کو توڑ کر ناقابل استعمال بنایا گیا۔ جارحیت کے دوران فوجی اہلکاروں نے خواتین کے ساتھ ناشائستہ زبان استعمال کی اور ان پر تشدد کیا۔ساٹھ سالہ ھداداد جنگی کو بھی جبری لاپتہ کیا گیا ہے اس سے قبل بھی انھیں تین مرتبہ جبری لاپتہ کرکے ٹارچر کیا گیا تھا۔
عبدالصمد کے گھر پر چھاپے کے دوران دو افراد صغیر ولد عبدالصمد اور طارق ولد لیاقت کو جبری لاپتہ کیا گیا اور چار موٹر سائیکل بھی فوجی اہلکاروں نے لوٹ لیے۔صغیر ولد عبدالصمد کو یہ چوتھی مرتبہ ہے کہ ٹارچر اور جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ طارق خلیجی ممالک میں مزدوری کرتے ہیں چھٹیوں کے سلسلے میں گذشتہ ایک ہفتے سے گاؤں آئے تھے جنھیں پاکستانی فوج نے جبری لاپتہ کیا ہے۔
ہفتے اور اتوار کی درمیان رات کو جب پاکستانی فوج نے ایک مرتبہ پھر گومازی پر یلغار کیا تو استاد غلام نبی کے علاوہ معروف بلوچ قوم دوست مبلغ ملابلال کے گھر کے قیمتی سامان لوٹ لیے گئے اور ان کے دو بیٹوں قیوم ولد ملابلال اور ثابت ولد بلال کو جبری لاپتہ کیا گیا۔ اسی رات شمبے خان، مقبول ابراہیم اور رشید کے گھر پر بھی لشکرکشی کی گئی، لوٹ مار اور خواتین پر تشدد کے بعد واجو شاھبیک ولد دادکریم، ماجد ولد رشید، اسماعیل ولد حسین اور علم ولد سلام کو گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کیا گیا۔ماجد ولد رشید کو اس سے پہلے بھی دو مرتبہ جبری لاپتہ کرکے ٹارچر کیا گیا تھا۔
ہفتے کو پاکستانی فوج نے مزید گھروں پر چھاپے مارے ہیں اور واحد ولد نوربخش نامی شخص کے دو بیٹوں بلوچ ولد واحد اور ھمل ولد واحد کو جبری لاپتہ کیا ہے۔
گذشتہ تین روز میں جبری لاپتہ ہونے والے افراد کی فہرست
1۔ھداداد ولد جنگی،2۔صغیر ولد عبدالصمد،3۔طارق ولد لیاقت،4۔قیوم ولد ملا بلال،5۔ثابت ولد ملا بلال، 6۔شاھبیک ولد داد کریم،7۔ماجد ولد رشید،8۔اسماعیل ولد حسین 9۔علم ولد سلام،10۔بلوچ ولد واحد،11۔۔ ھمل ولد واحد۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے تمپ سے نوجوان جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا۔
ہلال ولد ہیبتان سکنہ ہشک آباد رودبن کو گذشتہ دنوں جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
۔۔۔پاکستانی فورسز نے گچک، پتندر،گرانڈی،تنک،راگئے،ٹوبہ،سولیر، سکن، ھوند، پیزگ اور ملحقہ بستیوں سمیت وسیع علاقہ میں آپریشن کیا،کئی دنوں سے جاری جارحانہ کاروائیوں میں کلری راغے سے پاکستانی فوج نے گذشتہ کئی افراد کو حراست میں لے کرجبری لاپتہ کیا ہے۔
1۔منظور ولد الہی بخش،2۔ حسن ولد ساسو،3۔اجمل ولد الہی بخش،4۔ملک داد ولد مزار،5۔عیسی ولد مزار،6۔جنگیان ولد مزار،7۔وحید ولد جنگیان اونکے بھائی کو کلری راغے سے فورسز نے لاپتہ کیا۔

17 مئی


۔۔۔ نیشنل پارٹی کے مسلح جھتے نے ایک صحافی کے بھائی و رشتہ داروں کواغواکرلیا،معروف لکھاری و صحافی رشید بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے بھائی اور دیگر تین رشتہ داروں کو نیشنل پارٹی کے اہم رہنماء کے چھوٹے بھائی نے اپنے مسلح جھتے کے ذریعے اغواء کروایا تاہم انہوں نے اس رہنماء اور اس کے بھائی کا نام لینے سے گریز کیا۔
انہوں نے فیس بک پر اپنے ایک پوسٹ میں لکھا میرے بھائی، تین رشتہ داروں اور ان کے ایک ساتھی کو عید کے پہلے دن پکنک مناتے ہوئے، ایک مسلح جھتے نے اغوا کرلیا۔ دو دن لاپتہ ہونے کے بعد انہیں جھاؤ کے پہاڑی سلسلے دورون کے علاقے سے ہمارے لوگوں نے بازیاب کرا دیا لیکن ان کی حالت کافی ابتر ہے، اغواء کنندگان کے بقول انہیں نیشنل پارٹی کے اہم رہنماء کے چھوٹے بھائی نے یہ مکروہ عمل سر انجام دینے کا کہا ہے۔
۔۔۔ خاران سے پاکستانی فوج نے دوافراد تنویر سیاپاد ولد ماسٹر مشتاق اور سفیان حسین زئی ولد بابو عبدالرحمن حسین زئی کوحراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔ دونوں افراد پیشے کے لحاظ سے درزی ہیں۔

18 مئی


۔۔۔لہڑی: ضلع سبی کی تحصیل لہڑی کے علاقے گوڑی سے پاکستانی چھاپہ مار کر چار افراد کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔ جبری لاپتہ کیے جانے والے افراد میں دو کے نام تاحال معلوم نہیں ہوسکے ہیں۔چھاپے کے دوران خواتین پر تشدد بھی کیا گیا۔گوڑی، لہڑی ضلع سبی سے جبری گمشدگی کا شکار ہونے والے افراد1۔ھوت ولد رندان،2۔ نوکاپ / نوکاف ولد یارو،3۔ نام معلوم نہیں ہوسکا،4۔ نام معلوم نہیں ہوسکا۔
ضلع کیچ کے علاقے شہرک میں گذشتہ روز فورسز نے جالب اقبال نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مارکر چادر و چار دیواری کی تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بناکر جالب کے بڑے بھائی حلیم اقبال کو اغواء کرنے کی کوشش کی مگر خواتین کی مزاحمت پر وہ حلیم اقبال کو لے جانے میں ناکام ہوئیں۔ حلیم اقبال کو فورسز نے اس سے پہلے بھی اغواء کیا تھا اور سات مہینے کے بعد بازیاب ہوئے اور شدید تشدد کی وجہ سے اس کا دماغی توازن صحیح نہیں ہے۔
۔۔کوئٹہ اور خضدار کے علاقے حلوائی کوہ سے دو افراد کی لاشیں برآمد ہوئے ہیں جن کا شناخت اورہلاکت کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

20 مئی


۔۔۔آواران میں باپ نے پاکستانی فوج سے بیٹی کی عزت بچانے کے لیے خود کشی کر لی۔
پاکستانی فوج کی طرف سے بیٹی کو پیش کرنے کے مطالبے پر باپ نے گلے میں پھندا لگا کر خودکشی کرلی۔نورجان ولد ہارون سکنہ ہارون ڈن، آواران کی بیٹی بلوچ جہدکار کے ساتھ بیاہی گئی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی فوج لڑکی کو سزا دینے کے درپے تھے۔مقامی ذرائع کے مطابق بدھ کے روز پاکستانی فوج نے ہارون، ان کے بیٹے اور ایک رشتہ دار کو حراست میں لے کر زد وکوب کیا اور ان سے کہا کہ انھوں نے اپنی لڑکی کو بھگایا دیا ہے اگر وہ اپنی خیریت چاہتے ہیں تو لڑکی کو فوج کے سامنے پیش کرئے۔ فوجی حکام نے انھیں آج بروز جمعرات لڑکی سمیت پیش ہونے کو کہا تھا۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ سے پاکستانی فورسز نے تین سگے بھائیوں سمیت 6 افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے۔ کیچ کے علاقے پل آباد میں گذشتہ شب فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مارکر چار افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے حراست بعد لاپتہ ہونے والوں میں تین سگے بھائی اور ان کا داماد شامل ہے جنکی شناخت شعیب، جنید، شے حق ولد تاج محمد اور غفور کے ناموں سے ہوئے ہیں۔ فورسز نے رات گئے غالباً تین بجے چھاپہ مارکر گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کو شدید تشدد کا نشانہ بناکر مذکورہ افراد کوحراست میں لے کر لاپتہ کردیا۔ دو روز قبل تمپ کے علاقے کوہاڑ سے پاکستانی فورسز نے دو افراد بابا ولد عباس اور اصغر ولد عبدالرحمٰن کو حراست میں لیکر لاپتہ کیا تھا جن کے حوالے سے تاحال کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔

21 مئی


۔۔۔ضلع کیچ کی تحصیل دشت کے علاقے کاشاپ میں پاکستانی فوج نے رمضان سے پہلے لڑکیوں کے ایک اسکول پر قبضہ کرکے اس کی چھت پر چوکی قائم کی ہے جس سے علاقے کے لوگوں میں تشویش پایا جاتا ہے۔کاشاپ میں جب سے فوجی اہلکاروں نے اسکول پر قبضہ کرکے چوکی قائم کی ہے اسکول میں درس و تدریس عمل معطل ہوچکا ہے اور بچیوں نے اسکول جانا چھوڑ دیا ہے۔
۔۔۔مقبوضہ بلوچستان کے ضلع گوادر کے تحصیل اورماڑہ میں پانی کی قلت کے خلاف خواتین سراپا احتجاج بن گئے۔احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ اورماڑہ کے مکین بوند بوند پانی کے لیے ترس گئے ہیں، ہم پانی بحران سے تنگ آکر احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔

21 مئی


۔۔۔کیچ کے علاقے مندملان میں پاکستانی فوج نے ایک نئی کیمپ قائم کی۔

22 مئی


۔۔۔ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں بارڈر ٹریڈ یونین بلوچستان کی کال پر بارڈر بندش اور سیکورٹی فورسز کی فائرنگ کے خلاف ڈی بلوچ پوائنٹ پر ایم 8 شاہراہ دوسرے روز بلاک کردیا گیا۔
بارڈر ٹریڈ یونین بلوچستان کی کال پر ہفتے کی صبح گاڈی مالکان نے ایم 8 شاہراہ پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹریفک بند کردیا۔ ٹریڈ یونین کے رہنماوئں کا کہنا ہے کہ بارڈر بند کر کے گاڑی والوں کو بلا کر انہیں اذیت سے دو چار کیا جاتا ہے۔مظاہرین کے مطابق جب تک بارڈر نہیں کھولا جاتا احتجاجاًً ایم 8 شاہراہ ڈی بلوچ پوائنٹ پر بند رہے گا۔
۔۔۔تربت کے مرکزی شہر کیچ سے جہانزیب بلوچ ولد علی بخش سکنہ سنگانی سر تربت کو پاکستانی فوج نے پارک ہوٹل کے سامنے سے 9 مارچ 2021 کی شام 5 بجے حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا جس کی اہلخانہ نے آج تصدیق کی ہے۔

23 مئی


۔۔۔بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے علاقے تحصیل جیونی میں پانی کی قلت شدت اختیار کرگئی ہے،لوگوں کا احتجاج ،جیونی میں پانی کی شدید قلت کے خلاف خواتین کی بڑی تعداد نے سڑکوں پر نکل کر شہر کے دکانیں بند کردی اور مکران کوسٹل ہائی وے بند کرکے ٹریفک کی روانی معطل کر دیا ہے۔

24 مئی


۔۔۔حیدر آباد میں بگٹی مہاجرین کا اپنی زمینوں پر قبضہ کے خلاف احتجاج،سندھ کے شہر حیدر آباد میں بگٹی مہاجرین نے اپنی زمینوں پر قبضہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔
بگٹی مہاجرین نے سندھ کے شہر حیدر آباد میں اپنی زمینوں پر قبضہ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔مظاہرین نے کہا کہ فوجی جارحیت سے نقل مکانی پر مجبور بگٹی مہاجرین کے پیچھے ان کی زمینوں پر فوجی پشت پناہی میں نام نہاد وڈیرے قبضہ کر رہے ہیں۔
مظاہرے میں شامل بگٹی مہاجرین کا کہنا تھا ہم ڈیرہ بگٹی سے فوجی جارحیت اور بمباری کی وجہ سے نقل مقانی کرنے پر مجبور ہوئے ہیں اور پچھلے پندرہ سالوں سے ہم سندھ کے مختلف علاقوں میں مہاجرین کی زندگی گزار رہے ہیں۔
۔۔۔ضلع کیچ کی تحصیل دشت کے گاؤں کاشاپ میں ایک نوجوان ایکسپائر ڈرپ لگانے کی وجہ سے فوت ہو گیا۔
نوجوان شاکر محمد عمر سکنہ کاشاپ کے پاؤں میں درد تھا جس کے لیے ان کے خاندان نے ایک مقامی ڈاکٹر کو علاج کے لیے بلایا جس نے اسے ڈرپ لگایا جس کی وجہ سے اس کی طبیعت مزید بگڑ گئی۔طبیعت خراب ہونے کے بعد اسے 3 گھنٹے کی مسافت پر سول ہسپتال کیچ لے جایا گیا جہاں ایک بھی ڈاکٹرڈیوٹی پر موجود نہیں تھا لواحیقن اسے پرائیوٹ ہسپتال میں لے گئے تب تک وہ فوت ہوچکے تھے۔
۔۔۔ضلع کیچ کی تحصیل تمپ سے 9 افراد کو پاکستانی فوج نے حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے۔

تحصیل تمپ کے علاقے گومازی سے پاکستانی فورسز نے9 افراد کو حراست بعد لاپتہ کر دیا ہے،فورسز ہاتھوں لاپتہ ہونے والے افراد کی شناخت1۔ کفا ولد سیٹھ علی2۔ زبیر ولد داد محمد 3۔ الطاف ولد سبزل4۔ افضل ولد سبزل5۔ مسلم ولد علی6۔ احسان ولد حمید7۔عمران ولد نادل قومی8۔ تلال ولد شہید دوست محمد 9۔نائک ولد داد محمد سے ہوئے۔
۔۔۔جھاؤ کے مختلف علاقوں میں کئی روز سے فوجی آپریشن جاری ہے،پاکستانی فوج نے ایک نوجوان کو تشدد کا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا ہے۔جھاؤ میں پاکستانی فوج نے نوجوان خلیل ولد عباس سکنہ نرمگی کو کوھڑو کوفوجی کیمپ میں تفتیش کے لیے طلب کیا اور تشدد کا نشانہ بنا یا جس سے اس کا ایک ہاتھ ٹوٹ گیا اور اس کی حالت غیر ہوگئی۔تشدد کرنے کے بعد مذکورہ نوجوان کو چھوڑ دیا گیا۔
واضح رہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے دراجکور کے علاقے میں پاکستانی فوج کی جارحیت جاری ہے۔ فوج نے اعلان کر رکھا ہے کہ جب تک ان کی جارحانہ کارروائیاں جاری ہیں قریبی گاؤں کے افراد گاؤں سے باہر نکلنے سے گریز کریں جس سے ایک بڑی آباد محصور ہوکر رہ گئی ہے۔ان علاقوں میں زیادہ تر آبادی کا انحصار مویشی پالنے پر ہے جبکہ کھیتی باڑی بھی اہم ذریعہ معاش ہے پاکستانی فوج کے طرف سے لوگوں پر باہر نکلنے پر پابندی کی وجہ سے لوگ معاشی پریشانیوں سے دوچار ہیں۔

25 مئی


۔۔۔کوئٹہ سے پاکستانی فوج نے بلوچ ٹک ٹاکر سمیع بلوچ کو حراست میں لے کر جبری لاپتہ کردیا۔
۔۔۔آواران،واشک،گچک آپریشن جاری: تمام قدرتی جنگلات کو پاکستانی فوج نے جلا ڈالا۔
آواران،مشکے، واشک،پنجگور گچک میں پاکستانی فوج کی آپریشنز میں شدت پیر کی صبح دیکھنے میں آئی جہاں گن شپ ہیلی کاپٹروں نے مختلف علاقوں میں بمباری کے ساتھ تمام جنگلات کو نذر آتش کر دیا ہے، آواران دراسکی اور پسہیل میں تین ہیلی کاپٹروں نے پیر کے ساتھ اور منگل کی صبح بھی شیلنگ بھی کی ہے۔
مقبوضہ بلوچستان کے اہم ندیوں اور پہاڑوں میں فوجی آپریشن میں شدت پیرکی صبح لائی گئی۔اطلاع کے مطابق مشکے کے مشہور ندیتنک،اور اس میں بہنے والے بیسیوں ندی نالوں کے قدرتی جنگلات مزری، گز، پتک، اور دوسرے جنگلات فوجی بربریت میں جلائے جانے کی اطلاع ملی ہے۔ بتایا جاتاہے کہ دریا ئے تنک کو مشکے سے لیکر واشک ٹوبہ اور پنجگور گچک تک مکمل آگ لگائی گئی ہے۔اسی طرح آواران کے مشہور دریا دراسکی جو آواران کو پنجگور سے ملاتی ہے اس میں گرنے والے مشہور ندیوں،پسہیل،ہت ہیل،آعظو، اور گنی کے تمام جنگلی حیات،پنجگور گچک کے مشہور ندیوں پینکلانچ،جوان تاک،سمیت دوسرے ندی نالوں میں موجود قیمتی درخت گن،زیتون اور مزری (پھیش) کے جنگلات جلا ئے جار ہے ہیں۔مجموعی طورپر ہم کہہ سکتے ہیں کہ لاکھوں پودے درخت جلائے گئے ہیں۔اور ان میں موجود جنگلی جانور، خاص کر پگ(مقامی زبان میں ھوک کہتے ہیں)اور سینکر بھی ہزاروں کی تعداد میں جل گئے ہیں۔واضح رہے کی ان علاقوں کے جنگلات پگ کے مسکن کیلے مشہور ہیں۔اور ان ہی جنگلات میں یہ جانور سینکڑوں سالوں سے رہتے چلے آرہے ہیں جن کے زندگی کا خاتمہ آج قابض پاکستانی فوج کر رہی ہے۔

26 مئی


۔۔۔چاغی میں آٹھ دن قبل لاپتہ ہونے والے نسیم بلوچ ولد حاجی دوست محمد کی مسخ شدہ لاش لجے کاریز سے برآمد ہوئی ہے۔ محرکات معلوم نہ ہو سکے۔
۔۔۔پنجگور میں مسلح افراد نے فائر نگ کر کے جمعیت کے مقامی رہنما کو ہلاک کر دیا ہے۔
ضلع پنجگور کے علاقے سوردو میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے جمعیت علمائے اسلام پنجگور کے ضلعی نائب امیر مولوی عبدالحئی کو ہلاک کر دیا ہے۔تاہم ابتدائی طور پر اس ہلاکت کے وجوہات سامنے نہ آ سکے۔
۔۔چمالنگ میں بطور سیکورٹی گارڈ کام کرنے والے کلوانی مری نامی شخص محممود پیردادانی مری نے گولی مار کر قتل کردیا۔
۔۔ پنجگور کے علاقے گرمکان میں نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے پولیس ہیڈ کانسٹیبل نصیر پر کلاشنکوف سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ موقع پرہلاک ہوگئے مسلح افراد سرکاری اسلحہ بھی اپنے ساتھ لے گئے۔
۔۔۔ چمن کے علاقے گڑنگ کاریز سے بھی ایک لاش برآمد ہوئی ہے جس کی شناخت عثمان غنی ولد سلطان کے نام سے ہوئی ہے۔ ہلاکت کے محرکات تاحال معلوم نہیں ہوسکے۔
۔۔۔ جھل مگسی گنداواہ سے نواب ولد رسول بخش کی لاش برآمد ہوئی،ہلاکت کے محرکات معلوم نہ ہوسکے۔

27 مئی


۔۔۔آواران کے مختلف علاقوں میں جاری آپریشن میں گزشتہ دن دنوں میں تیزی لائی گئی ہے،جبکہ وادی مشکے کے پہاڑی سلسلوں پر بھی آپریشن جاری ہے،جبکہ ضلع پنجگور میں گزشتہ روز آپریشن شروع کی گئی جس کو آج وسعت دے کر مختلف علاقوں میں پھیلا دیا ہے۔
جاری آپریشن میں تین دن سے تیزی لائی گئی ہے،آواران کے پہاڑی علاقہ پسہیل، ہتہیل،کمبہیل،جکی، جوہر،گودری، گنی، وغیرہ کے ندی نالوں میں پچھلے تین دن سے فوجی جارحیت جاری ہے۔ان علاقوں میں جنگلات جلانے کے علاوہ خانہ بدوشوں کے ہزاروں ُجھگیاں جلا ڈالی گئی ہیں۔جبکہ ان علاقوں میں گن شپ ہیلی کاپٹروں کی شیلنگ کے ساتھ زمینی فوج کی مدد کے لیے کمانڈوز کے ساتھ انکے لیے راشن بھی اُتارے گئے ہیں۔
۔۔۔ضلع پنجگور میں پاکستانی فوج کا زمینی و فضائی آپریشن جاری ہے، کئی مقامات پر گن شپ ہیلی کاپٹروں کے شیلنگ کی اطلاعات ہیں۔فوجی آپریشن کیکلور کے مختلف علاقوں دشتک، شینزدان، جنچوپ، مادگ اور گردونواح میں کی جارہی ہے۔
۔۔۔بی ایل اے کے سینئر کمانڈر میر عبدالنبی مسلح افرد کے حملے میں جانبحق،۔
میر عبدالنبی بدوزئی بنگلزئی عرف چھوٹا میر کا شمار بی ایل اے کے اعلیٰ کمانڈران میں ہوتا تھا۔مصدقہ اطلاعات کے مطابق جمعرات کے روز صبح کے اوقات میں بلوچ لبریشن آرمی کے ایک اعلیٰ کمانڈر میر عبدالنبی بدوزئی بنگلزئی عرف“چھوٹا میر“ مسلح افراد کے حملے میں جان بحق ہوگئے ہیں۔ ستاون سالہ میر عبدالنبی کا تعلق بلوچستان کے علاقے اسپلنجی قابو سے بتایا جاتا ہے۔ آپ کا تعلق بلوچوں کے بنگلزئی قبیلے کے بدوزئی شاخ سے تھا۔
۔۔ضلع پنجگور کے علاقے کیلکور میں پاکستانی فوجی اہلکاروں نے تین افراد کو جبری لاپتہ کردیا ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ عیسی ولد ویدی کو چار روز قبل گاڑی سمیت نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا اور گذشتہ رات انھیں مادگیں کور میں چھوڑ دیا گیا تھا۔ گاڑی خراب ہونے کی وجہ سے عیسی نے گاڑی وہیں پر چھوڑ دی اور جب جمعرات کی صبح اپنی گاڑی لینے گیا تو اسے جبری لاپتہ کردیا گیا۔کیلکور سے جبری لاپتہ کیے جانے والے افراد،1۔عیسی ولد ویدی 2۔ رحمت ولد داؤد 3۔ بہار ولد نذر بلوچ
۔۔۔نوشکی سے لاپتہ ہونے والے سمیع اور عبدالرب بازیاب ہوگئے،اکتیس اگست 2018 کو نوشکی سے لاپتہ ہونے والے سمیع بلوچ اور عبدالرب بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے جبکہ ان کے ہمراہ حراست بعد لاپتہ ہونے دیگر افراد تاحال لاپتہ ہیں۔
ان لوگوں کو پاکستانی فورسز نے نوشکی کے علاقے زنگی ناوڑ پکنک پر جاتے ہوئے حراست میں لیا تھا جن میں میر احمد سمیع ولد رحمت اللہ، عبدالرب ولد حاجی عبدالمجید، بلال احمد ولد میر احمد بلوچ، عبدالرشید ولد عبدالرزاق اور محمد آصف ولد محمد سمیت دیگر افراد شامل تھے۔

28 مئی


۔۔۔بلوچستان کے ضلع کیچ اور پنجگور کے مختلف علاقوں میں گذشتہ روز سے شروع ہونے والی فوجی آپریشن آج دورسرے روز بھی جاری ہے۔ فوجی آپریشن پنجگور کے علاقے کیلکور دَشتَک، شینزدان، جنچوپ، جَکی، مادگ، عالی ریک، بیرونٹ اور گرد و نواح میں آج دوسرے روز بھی فورسز کا آپریشن جاری ہے۔ فورسز کی بھاری نفری مذکورہ علاقوں میں پیش قدمی کررہے ہیں۔ ذرائع مزید بتارہے ہیں کہ کیچ کے علاقے کولواہ کے شمالی پہاڑی علاقے ناگ، کْلدان، کاشت اور ھْدال سے بھی فورسز کی بھاری نفری مذکورہ علاقوں کی جانب پیش قدمی کی۔

29مئی


۔۔۔بلوچستان سے دو لاپتہ افراد بازیاب ہوگئے۔
اٹھائیس ستمبر 2018 کو لاپتہ ہونے والے نوشکی گیشنگی کا رہائشی نوجوان زکریا مینگل بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا۔
اسی طرح بلوچی و براہوئی کے انقلابی گلوکار استاد میر احمد کا لاپتہ فرزند بلال احمد بازیاب ہو کر گھر پہنچ گیا۔
زکریا مینگل طالب علم ہونے کے علاوہ نوشکی شہر میں انگلش لینگویچ اکیڈمی میں بطور استاد خدمات سرانجام دے رہے تھے جنہیں 28 ستمبر 2018 کو کوئٹہ سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا جو طویل گمشدگی کے بعد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
استاد میراحمد کے جوانسال فرزند بلال احمد کو 31 اگست 2018 کو پاکستانی فورسز نے نوشکی کے پکنک پوائنٹ زنگی ناوڑ سے دوستوں کے ہمراہ حراست میں لے کر لاپتہ کردیا تھا۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاکستانی فورسز نے دوران آپریشن دو افراد کو قتل کرکے لاشیں اسپتال منتقل کردیا ہے۔ گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے ہسپتال میں دو لاشیں پہنچائی تھی، جنکی شناخت عصا اور بولا کے ناموں سے ہوئی ہے۔ذرائع بتارہے ہیں ان دونوں کو فورسز نے کیلکور میں دوران آپریشن قتل کرکے لاشیں اسپتال منتقل کئے ہیں۔خیال رہے کہ بلوچستان میں اکثر فورسز دوران آپریشن پہلے سے لاپتہ افراد یا جہدکاروں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کو جعلی مقابلے میں قتل کرتے آ رہے ہیں۔
۔۔۔بلوچستان کے ضلع پنجگور میں پاکستان فوج کیجانب سے تیسرے روز بھی آپریشن جاری ہے۔ آپریشن کے دوران چار افراد کے جبری گمشدگی کی تصدیق ہوچکی ہے۔ فورسز نے میر شاہو بازار، بکشی بازار اور شیخ ہارون بازار کو گھیرے میں لے کر خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا اور یہی پر اپنی چوکی بھی قائم کردی ہے۔
دوران آپریشن چار افراد رحمت ولد احمد، موسٰی ولد محمد، حاصل خان ولد احمد، عیسٰی اور بخشی ولد دیدار کو فورسز اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

31مئی


۔۔۔کوئٹہ لک پاس پر پاکستانی فوج کی فائرنگ سے کوچ ڈرائیور جان بحق ہوگیا۔
۔۔۔ پنجگور کے علاقے کیلکور میں قابض پاکستان فوج کے ساتھ جھڑپ میں بلو چ سرمچارحافظ حمیدبلوچ شہید ہوگئے۔جن کا تعلق بلوچ لبریشن آرمی سے تھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here