لاہور : ٹی ایل پی و پولیس مابین جھڑپیں جاری،2افراد ہلاک،متعدد زخمی،12پولیس اہلکار غوا،

0
277

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں پولیس کا کہنا ہے کہ حال ہی میں کالعدم قرار دی جانے والی مذہبی جماعت تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنوں نے ایک ڈی ایس پی سمیت متعدد اہلکاروں کو اغوا کر لیا ہے جس کے بعد مظاہرین اور پولیس کے مابین اتوار کو ایک مرتبہ پھر جھڑپیں ہوئی ہیں۔

یہ تصادم ملتان روڈ پر واقع یتیم خانہ چوک میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مرکز کے قریب ہوا۔

ان پرتشدد جھڑپوں میں کم از کم 15 پولیس اہلکار اور متعدد کارکن زخمی ہوئے ہیں جبکہ تحریکِ لبیک کی جانب سے کم از کم دو افراد کی ہلاکت کا دعویٰ بھی سامنے آیا ہے تاہم اس دعوے کی سرکاری طور پر تصدیق نہیں کی گئی۔

ٹی ایل پی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس نے اتوار کی صبح ان کے مرکز پر دھاوا بولا جبکہ لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق یہ آپریشن ڈی ایس پی نواں کوٹ سمیت پولیس کے مغوی اہلکاروں کی بازیابی کے لیے کیا گیا تھا۔

میڈیا رپورٹوںکے مطابق ٹی ایل پی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ ٹی ایل پی کے مظاہرین نے 12 پولیس اہلکاروں کو اغوا کرنے کے بعد یرغمال بنا رکھا ہے جبکہ پولیس کے مطابق ’رینجرز کے دو جوان بھی تحریکِ لبیک کے کارکنان کے قبضے میں ہیں۔‘

پولیس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ایک ’پولیس اہلکار کو گذشتہ روز اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ روٹی لینے کے لیے قریبی تندور پر پہنچے تھے جبکہ ڈی ایس پی نواں کوٹ اور دیگر پولیس اہلکاروں کو نواں کوٹ تھانے پر حملے کے دوران اغوا کیا گیا۔‘

ادھر ڈی ایس پی نواں کوٹ عمر فاروق بلوچ کا ایک ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ زخمی حالت میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کے قبضے میں ہیں۔

پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ مذہبی تنظیم کے کارکنوں نے گذشتہ روز قریبی پٹرول پمپ سے پٹرول سے بھرے دو ٹینکر بھی قبضہ میں لیے تھے جو تاحال ان کے مرکز کے قریب کھڑے ہیں اور ’اس پٹرول سے وہ پٹرول بم بنا کر پولیس پر حملے کرتے رہے ہیں۔‘

پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال آپریشن روک دیا گیا ہے کیونکہ پولیس کے اہلکار تحریکِ لبیک پاکستان کے کارکنان کی حراست میں ہیں اور ’وہاں آئل ٹینکر موجود ہیں جن میں 55000 لیٹر پٹرول موجود ہے اور اس سے نقصان ہو سکتا ہے۔‘

پولیس کے مطابق سی سی پی او لاہور اور ڈی آئی جی آپریشن خود چوک یتیم خانہ کے علاقے میں موجود ہیں جبکہ پولیس پر مظاہرین کی جانب سے پتھراو¿ کا سلسلہ جاری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لاہور میں اس وقت چوک یتیم خانہ کے علاوہ سکیم موڑ اور بابو صابو کے علاقے بھی احتجاج کی وجہ سے بند ہیں۔

ادھر کالعدم تحریکِ لبیک پاکستان کی مرکزی شورٰی کے رہنما علامہ شفیق امینی کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی کارروائی میں ان کے دو کارکن ہلاک اور 15 شدید زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنے ہلاک کارکنان کی تدفین اس وقت تک نہیں کریں گے جب تک ’فرانس کے سفیر کو ملک سے نکال نہیں دیا جاتا۔‘

خیال رہے کہ مذکورہ علاقے میں ٹی ایل پی کا احتجاج گذشتہ ہفتے سے جاری ہے۔

اتوار کو پاکستان کے وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹی ایل پی نے ملک کی 192 جگہوں کو بند کیا تھا، جن میں سے 191 جگہیں کلیئر کرا لی گئی ہیں۔

’صرف لاہور یتیم خانہ چوک بند ہے اور اب بھی حالات کشیدہ ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here