شام : ادلب میں فضائی حملے سے ترکی کے 33 فوجی ہلاک

0
496

شام کے شہر ادلب میں بشارالاسد حکومت کی جانب سے فضائی حملے میں ترکی کے 34 فوجی مارے گئے ہیں جس کے بعد ایک ماہ کے دوران ادلب میں ہلاک ہونے والے ترک فوجیوں کی تعداد 54 ہو گئی ہے۔

شام کے شمال مغربی شہر ادلب میں ترکی کے حامی جنگجو اور روس کی حامی حکومتی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں گزشتہ چند ہفتوں کے درمیان تیزی آئی ہے اور ترک فوج کا جمعے کو ہونے والا اب تک کا سب سے بڑا نقصان ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے جمعرات کو ایک نشری تقریر میں ان فوجیوں کی ہلاکتوں کی اطلاع دی ہے۔ انھوں نے کہا” ہمارے 34 جوان شہید ہوئے ہیں، اللہ انھیں جوار رحمت میں جگہ دے لیکن دوسری جانب شامی نظام کا بھی بھاری جانی نقصان ہوا ہے۔“ اس کے ساتھ ہی صدر ایردوآن نے ہنگامی حالت نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ ادلب میں ہونے والی ہلاکتوں کے بعد آئندہ کا لائحہ طے کرنے کے لیے اعلیٰ فوجی اور سول حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔

میڈیا رپورٹوںکے مطابق ادلب صوبے کے احسم شہر میں بلیون کے مقام پر جمعرات کے روز بشارالاسد کی وفادار فوج نے ترکی فوجیوں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں کم سے کم 34 ترک فوجی ہلاک اور کئی زخمی ہوگئے۔ زخمیوں اور ہلاک ہونے والے فوجیوں کو سرحدی علاقے الریحانیہ اور ترکی کے انطاکیہ شہر کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

ترکی کے شام سے متصل صوبے ہاتے کے گورنر کے مطابق جمعے کو ترک فورسز پر ہونے والی کارروائی کے نتیجے میں درجنوں فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے ترکی لایا گیا ہے۔

ترک فوجیوں پر ادلب میں حملے کے بعد صدر رجب طیب ایردوان نے انقرہ میں ہنگامی اجلاس کی صدارت کی۔

اس سے قبل رجب طیب ایردوان نے شام کی بشارالاسد حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر کسی بھی ترک فوجی کی جان لی گئی تو ترکی شام میں کسی بھی مقام کو نشانہ بنائے گا۔

رجب طیب ایردوان کے مشیر فرحتین التن نے کہا ہے کہ فضائی حملے کے بعد ترک فوج نے شامی حکومت کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ تاہم اس کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔

ایک بیان میں فرحتین التن نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ ادلب میں تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرے اور شام میں انسانیت کے خلاف ہونے والے مظالم کو روکے۔

ترکی کی سرکاری خبر ایجنسی ‘انادولو’ کے مطابق صدر رجب طیب ایردوان کے ترجمان ابراہیم کیلن نے امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرین سے بھی رابطہ کیا ہے تاہم اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

دوسری جانب یورپی ملکوں کے فوجی اتحاد ‘نیٹو’ کے سربراہ جینز اسٹولٹینبرگ نے ادلب میں حالیہ کارروائی کی مذمت کی اور فریقین پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کے خاتمے کو یقینی بنائیں۔

جینز اسٹولٹینبرگ نے مزید کہا کہ موجودہ صورتِ حال انتہائی خطرناک ہے اور کسی بھی قسم کی مزید کارروائی خطے میں نئے انسانی المیے کو جنم دے سکتی ہے۔

یاد رہے کہ ترکی یورپ کے فوجی اتحاد ‘نیٹو’ کا حصہ ہے اور امریکہ اور کینیڈا بھی اس تنظیم کے رکن ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here