اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا ہے کہ لیبیا میں چار اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائلوں کی تصاویر کے بین الاقوامی ادارے کے تجزیے سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ ان میں سے ایک ایرانی ساختہ دہلوی میزائل کی خصوصیات رکھتا ہے۔
تاہم پیر کی شام کونسل کو پیش کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کا سیکریٹریٹ یہ جاننے سے قاصر ہے کہ آیا لیبیا میں ایرانی میزائلوں کی موجودگی تہران پر عاید کی جانے والی اسلحہ پابندیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے یا نہیں۔ یاد رہے کہ سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک نے سنہ 2007ءکو ایران میزائلوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں کی برآمد پرپابندی عاید کردی تھی۔ تاہم سنہ 2015ءکو ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان معاہدے کے بعد یہ پابندی اٹھالی گئی تھی۔
اسرائیل کی جانب سے ایران پر اسلحہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے۔ گذشتہ مئی میں لیبیا میں اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائلوں کی تصاویر کے کچھ ہفتوں کے بعد ایران نے گوٹیرس کو خط لکھا اور اسرائیلی الزامات کو “واضح طور پر مسترد” کرتے ہوئے انہیں سراسر بے بنیاد قرار دیا تھا۔
گوٹیرس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جمع کروائی گئی تصاویرکےتجزیے کی بنیاد پر سکریٹریٹ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ چار اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائلوں میں سے ایک ایرانی ساختہ دہلوی (میزائل) کے مطابق ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا جنرل سکریٹریٹ یہ جاننے سے قاصر ہے کہ آیا یہ اینٹی ٹینک گائیڈڈ میزائل لیبیا کے حوالے سے سلامتی کونسل کی 2015ءکو منظورکی جانے والی قرارداد 2231 کی قرارداد کی خلاف ورزی ہوئی ہے یا نہیں۔