امریکا نے ایسٹ ترکستان اسلامی موومنٹ کا نام دہشتگردی فہرست سے خارج کردیا

0
302

امریکا نے اپنی دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں سے چین کی ایسٹ ترکستان اسلامی موومنٹ (ای ٹی آئی ایم) کا نام خارج کردیا۔

واضح رہے کہ چین کی جانب سے ای ٹی آئی ایم کی کارروائیوں کو جواز بنا کر مسلم اکثریتی سنکیانگ خطے میں سخت کریک ڈاو¿ن کیا جاتا رہا ہے

امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ وہ ایسٹ ترکستان اسلامی موومنٹ کے نام کو ’دہشت گرد تنظیم‘ کے طور پر خارج کیا جارہا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ ’ای ٹی آئی ایم کو اس فہرست سے ہٹا دیا گیا کیونکہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے اس بات کا کوئی قابل اعتماد ثبوت موجود نہیں ہے کہ ای ٹی آئی ایم کا وجود برقرار ہے‘۔

خیال رہے کہ 2004 میں جارج ڈبلیو بش کی انتظامیہ نے ای ٹی ا?ئی ایم کو بلیک لسٹ میں شامل کیا تھا کیونکہ واشنگٹن اور بیجنگ دونوں کی زیرقیادت ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کاذ ایک تھا۔

بیجنگ کی جانب سے ای ٹی آئی ایم کو حملوں کا مورد الزام ٹھہرایا جاتا ہے اور صوبہ سنکیانگ میں اسی تنظیم کی موجودگی کو جواز بنا کر مسلمانوں کو کیمپوں میں قید رکھا جاتا ہے۔

واشنگٹن میں واقع ایغور ہیومن رائٹس پروجیکٹ نے محکمہ خارجہ کے فیصلے کو ’طویل التوا‘ اور ’چین کے دعووں کی قطعی تردید‘ قرار دیا۔

دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مریکی فیصلے پر سخت عدم اطمینان اور سخت مخالفت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ واشنگٹن’بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون‘ پر غور کرے۔

خیال رہے کہ جولائی میں امریکا نے سنکیانگ میں مسلم اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالی کے ذمہ داران چینی سیاست دانوں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کردیا تھا۔

چین پر ایغور مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے خلاف بڑے پیمانے پر نظر بندیوں، مذہبی ظلم و ستم اور زبردستی نس بندی کا الزام ہے۔

چینی صوبے سنکیانگ کی آبادی ایک کڑور کے قریب ہے جن میں سے زیادہ تر مسلمان اقلیت ایغور سے تعلق رکھتے ہیں۔

ماضی میں اس خطے میں ایغور مسلمانوں اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپیں ہوتی رہی ہیں اور چین اپنے مغربی صوبے سنکیانگ میں کشیدگی کا ذمہ دار علیحدگی پسند گروپ کو ٹھہراتا ہے۔

بیجنگ کی جانب سے دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اس نے اس علاقے میں معاشی ترقی کے لیے اقدامات کیے ہیں اور حکومت اقلیتوں کے حقوق میں مساوات برقرار رکھنے کے لیے کوشاں ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here