ہم واضح اکثریت سے انتخاب کو جیتنے والے ہیں، جو بائیڈن

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

امریکہ کے 59ویں صدارتی انتخاب میں تقریباً تمام ریاستوں میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ 50 میں سے 44 ریاستوں کے متوقع نتائج جاری کر دیے گئے ہیں جن کے مطابق ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کے پاس فی الوقت 253 الیکٹورل کالج ووٹ ہیں جبکہ صدر ٹرمپ 214 ووٹ حاصل کر چکے ہیں۔

امریکہ کی ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن نے ایک مرتبہ دوبارہ اپنے وعدے کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وہ صدارتی انتخاب جیت گئے تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے تارکین وطن کے ملک میں داخلے پر پابندی کے حکمنامے کو ختم کر دیں گے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جو بائیڈن نے امریکی صدر ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سات مسلم ممالک کے افراد پر امیگریشن کی پابندی عائد کرنا اختیارات کا ناجائز استعمال ہے۔

جو بائیڈن کا ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ اگر میں صدر بنا تو پہلے ہی دن مسلم تارکین وطن پر عائد پابندی ختم کر دوں گا۔

امریکہ بھر میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے متاثرین کی تعداد کے پیشِ نظر جو بائیڈن نے اپنے خطاب میں وعدہ کیا کہ وہ اس وائرس کے خلاف فوری ایکشن لیں گے۔

امریکہ میں مسلسل تیسرے دن یومیہ متاثرین کی تعداد ایک لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔

جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ ابھی تک مکمل نتائج نہیں ملے لیکن ہم واضح اکثریت سے اس ریس (انتخاب) کو جیتنے والے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم 300 سے زیادہ الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے کی راہ پر گامزن ہیں۔‘

بائیڈن کا کہنا تھا ’ہم نے 74 ملین سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں، اور امریکہ کی تاریخ میں آج تک کسی صدارتی امیدوار کو اتنے ووٹ نہیں ملے۔‘

ریاست پنسلوینیا میں ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن کو ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پر 27 ہزار ووٹوں کی برتری حاصل ہو گئی ہے جس کے تناظر میں ویلیمٹن، ڈیلویئر سے ان کا خطاب متوقع ہے۔

الیگینی کاو¿نٹی میں بذریعہ ڈاک موصول ہونے ووٹوں کی گنتی کے بعد جو بائیڈن اس ریاست سے 20 الیکٹورل کالج ووٹ حاصل کرنے کے قریب پہنچ گئے ہیں جس کے بعد وہ امریکی صدر بن سکتے ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment