لاپتہ افراد کو دس دس سالوں تک عقوبت خانوں میں رکھاگیا ہے،اختر مینگل

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کوئٹہ میں منعقدی پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب اس ملک کے قانون بنائے جارہے تھے اور ہم سے معاہدات کیے جا رہے تھے تو اس وقت یہ نہیں کہا گیا تھا کہ بلوچوں کی تاریخ خون سے لکھی جائے گی بلکہ یہ کہا گیا تھا کہ آپ کو برابری اور عزت سے پیش آیا جائے گا۔

انھوں نے حاضرین جلسہ سے پوچھا کہ کیا آپ کو برابری اور عزت مل رہی ہے۔ کیا ان سڑکوں پر آپ کے لیے کوئی برابری کا سلوک کیا جا رہا ہے۔

اختر مینگل نے کہا کہ یہاں اب آپ کو اجتماعی قبریں ملیں گی۔ انھوں نے کوئٹہ پریس کلب کے باہر لاپتہ افراد کے رشتہ داروں کے کیمپ اور ان کی کراچی اور اسلام آباد کی طرف پیدل احتجاجی مارچ کا بھی ذکر کیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس داخل کر دیے گئے۔ بھائی ریفرنس کس نے دائر کیا؟ خود کل کی سپریم کورٹ کی ججمنٹ نے اعتراف کیا کہ وہ ریفرنس غلط تھا۔ انھوں نے کہا کہ یہ ریفرنس داخل کرنے والوں کو بھی تو کوئی سزا ملنی چائیے یا یہ کہ وہ آپ کو نظر نہیں آ رہے ہیں۔ انھوں نے پھر کہا کہ میں آپ کو اس کے بارے میں بتاتا ہوں جو ایوان صدر میں ہر حکومت کا منشی بن کر بیٹھا ہے۔

ہم نے پاکستان کا قانون نہیں توڑا مگر ان لاپتہ افراد کو آپ دس دس سالوں تک عقوبت خانوں میں رکھا۔

ان کے مطابق لاپتہ افراد کی بیگمات ہم سے آ کر پوچھتی ہیں کہ کم از کم یہ تو معلوم ہو جائے کہ ہم بیوہ ہیں یا نہیں؟

ان بچوں کا غائب کرنے والا کون ہے؟ بلوچستان میں پانچواں فوجی آپریشن کرنے والا کون ہے؟ اس کے بعد سردار اختر مینگل نے کہا کہ ’سیاست میں مداخلت بھی ہم ہی کرتے ہیں ناں، ڈبے ہم بھرتے ہیں۔‘

ان کے بقول اس صوبے میں راتوں رات پارٹیاں بن جاتی ہیں۔ اب ایک پارٹی بنی جس کا نام باپ ہے۔ پہلے انھوں نے اس پارٹی کا نام پاپ (پاکستان عوامی پارٹی) رکھا تھا پھر کسی نے کہا کہ اس کا مطلب گنا ہے تو پھر باپ کے نام سے یہ گنا ہمارے ذمہ لگا دیا۔

انھوں نے کہا کہ ہم سرحدوں کی حفاظت بھی ہم ہی کریں گے اور سیاست کی طرح اس میدان میں بھی تمھاری طرح ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ ہم اس سرزمین اور اس مٹی کے لیے پیدا ہوئے ہیں اور انشاللہ اسی سرزمین میں ہم دفن ہوں گے اور اسی میں مریں گے۔

انھوں نے کہا کہ یہ جو باپ کے بٹیر آپ نے پال رکھے ہیں یہ ہمارے شیروں کا مقابلہ نہیں کر سکتے بھائی۔ یہ پھونک سے ہی اڑ جائیں گے۔

انھوں نے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ کو کوئٹہ ایئرپورٹ پر روکے جانے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیا بات ہوئی کہ وہ دوسرے صوبوں میں بات کرسکتے ہیں مگر کوئٹہ میں خطاب نہیں کر سکتے۔ اس طرح آپ ثابت کر رہے ہیں کہ یہاں اب بھی نو آبادیاتی طرز حکومت جاری ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ آئندہ آنے والی حکومتیں بلوچستان کے لوگوں کو برابری دی جائے گی، انھیں دیگر پاکستان کے رہنے والوں کی طرح عزت دی جائے گی اور یہاں سے نوآبادیاتی نظام کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

Share This Article
Leave a Comment