بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیم بی آر اے کے سربراہ گلزار امام بلوچ نے کہا ہے کہ دفاعی فنڈ کے نام پر بلوچستان میں اربوں روپے جہادی گروہوں و مقامی ڈیتھ اسکواڈ کو دیئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی ریگولر آرمی بلوچ گوریلا جنگ کے سامنے مکمل شکست سے دو چار ہونے کے بعد بلوچستان، پنچاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ کے تربیت یافتہ جہادی گروپوں سمیت مقامی سطح پر تشکیل دیئے گئے سماج دشمنوں اور قاتلوں پر مشتمل ڈیتھ اسکواڈ گروپوں کے ذریعے بلوچ مسلح مزاحمت کو ختم کرنے کیلئے ایک ناکام کوشش میں تیزی لاچکا ہے۔
گلزار امام کا کہنا ہے کہ دفاعی بجٹ کے نام پر اربوں روپے ان جہادی گروپوں پر اس مقصد کیلئے خرچ کیئے جارہے ہیں کیونکہ بلوچ مسلح مزاحمت کی قوت نے ریگولر آرمی کو مکمل شکست سے دو چار کردیا۔ پاکستانی فوج اکثر بلوچ علاقوں میں اپنے بیس کیمپ تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان گروپوں کی حیثیت بلوچ مزاحمت کے سامنے البدر و الشمس جیسی ہے جو مذہب کے نام پر آزادی پسند قوتوں کے خلاف استعمال ہوئے تھے۔ بلوچ مزاحمت اور بلوچ سماج ریاست کے ان مزموم مقاصد سے بخوبی واقف ہیں بلوچ مسلح قیادت مزاحمتی قوت کو یکجا کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلوچ مزاحمت ایک ناقابل شکست قوت بن چکا ہے اس میں ہزاروں بزرگوں و نوجوانوں کی قربانیاں شامل ہیں۔ ڈیتھ اسکواڈ اور نہاد جہادی قوتیں اس مزاحمت کو ہرگز ختم نہیں کرسکتے ریاست کی جانب سے تشکیل دیئے گئے ان جہادی گروپوں نے ماضی میں بھی مظلوم اقوام کی تحریکوں کو دبانے کی ریاستی پالیسی کا ساتھ دیا لیکن انہیں ناکامی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا ہے۔