بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے میڈیا میں اگست کے مہینے میں کیے گئے حملوں کی تفصیلات شائع کی ہیں۔
اگست کے مہینے میں تنظیم کا سکینڈ لیفٹیننٹ کے عہدے پر ذمہ داریاں نبھانے والے ظہور احمد بھی حادثاتی طور پر شہید ہوئے ہیں۔ آشوب کے رپورٹ شہید سرمچار کی تصویر شائع کرکے انھیں خراج عقیدت پیش کیا گیا۔
یہ تمام تفصیلات پی ڈی ایف کی شکل میں تنظیم کے ترجمان ”آشوب“ میں شائع کی گئی ہیں۔
اس تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ، (بی ایل ایف)کے قیام کی بنیادی وجہ ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ علیحدہ بلوچ شناخت کو بحال کرکے قابض پاکستان سے مادر وطن کی خودمختاری دوبارہ حاصل کی جاسکے۔
تنظیم کی تشکیل کے ساتھ ہی، بی ایل ایف نے مسلح جدوجہد کے ساتھ ساتھ، بلوچ قوم میں سیاسی اور نظریاتی بیداری پیدا کرنا شروع کی اور کوشش کی ہے کہ عوام کے ہر طبقہ کے افراد مسلح جدوجہد میں شامل ہوں تاکہ عوام شعوری، سیاسی اور نظریاتی طور پر مزاحمت میں شامل ہو،کیوں کہ عوامی شراکت کے بغیر جدوجہد آزادی ناممکن ہے۔
مقبوضہ بلوچستان کی آزادی کے بنیادی اصول پر بی ایل ایف بلوچ قوم کو نظریاتی اور سیاسی طور پر بیدار ہونے کی تعلیم دے رہی ہے۔ بی ایل ایف کے جنگجوؤں نے نظریاتی طور پر مسلح مزاحمت کی حوصلہ افزائی کی اور ساتھ ہی پورے بلوچستان میں سیاسی بیداری کے ساتھ جدوجہد کو وسعت دی۔
بلوچ قوم مقبوضہ ریاست کی فوج کو تباہ کررہی ہے اور پارلیمنٹرین ٹولز، ڈیتھ اسکواڈز، مذہبی انتہا پسندوں سمیت قابض ریاست کی پروپیگنڈا مشینری اور اس کی جعلی داستانوں کا مقابلہ کرنے کے لیے موزوں انداز میں جواب دے رہی ہے۔
تنظیم کا بنیادی اصول یہ ہے کہ بی ایل ایف کے جنگجوؤں کی جانچ پڑتال اور تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنائے، تاکہ ان کے ہاتھوں میں موجود ہتھیار ایک انقلابی کے ہاتھوں میں ہتھیار کے طور پر رہے اور ان کے دفاعی اقدامات مادر ملت کو کبھی بھی مایوس نہ کریں۔
آج مقبوضہ بلوچستان کے طول و عرض میں بی ایل ایف کے بہادر جنگجو پاکستانی ریگولر آرمی اور دیگر سکیورٹی فورسز کے خلاف اپنے وطن کے دفاع میں اپنے انقلابی ہتھیار کے ساتھ زمین پر موجود ہیں۔
یقینا بیک وقت پاکستانی فوج وفاق پرستوں، مقامی ایجنٹوں، مخبروں، ڈیتھ اسکواڈوں، منشیات فروشوں اور مذہبی انتہا پسندوں کے خلاف مختلف محاذ پر لڑنا ایک مشکل کام ہے۔ لیکن ہر ایک لمحہ بی ایل ایف کے جنگجو اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اور تنظیمی اصولوں کی بنیاد پر بلوچ قومی جدوجہد کو منزل کی طرف لے جارہے ہیں۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ اپنے شہداء اور قوم کی بے شمار قربانیوں کا مجسم ہے اور اگر اللہ کرے تو جدوجہد تنظیم کے اصولوں اور اقدار کے ساتھ منزل تک ضرور پہنچ جائے گی۔
الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں جاری کردہ بی ایل ایف کے ترجمان گہرام بلوچ کے بیانات سے "آشوب ” کے ذریعہ شائع کردہ بی ایل ایف کی سرگرمیاں۔
اگست 2020 کے مہینے میں، گیارہ (11) مہلک حملے پاکستانی افواج پر کیے گئے۔ اکیس (21) سے زیادہ فوجی ہلاک اور ایک درجن سے زیادہ زخمی ہوئے۔
بی ایل ایف کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم اپنے ایک بہادر سرمچار ظہور بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جو ایک مشن کے دوران شہید ہوا تھا۔ 27 اگست 2020 کو سیکنڈ لیفٹیننٹ ظہور احمد عرف اسحاق بلوچ ولد سبزل بلوچ سکنہ گواش آواران مشن سے واپسی کے دوران شدید بارش کی وجہ سے ایک تیز سیلابی ریلے میں بہہ کر شہید ہوگئے۔ شہید جنگجو 2013 سے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔ وہ سیکنڈ لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز ہوئے اور انہوں نے مادر وطن کے دفاع کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔
بی ایل ایف کی اگست 2020 کے مہینے کی کارروائیاں
2 اگست
بلوچستان کے ضلع آواران میں کولواہ کے علاقے شاپکول میں پاکستان کی فوجی چوکی پر اسنائپر اور جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے میں دو (2) فوجی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
06 اگست
بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے جاھو میں پاکستانی فوج کی ایک چیک پوسٹ پر دو راکٹ فائر کئے. دونوں راکٹ فوجی چوکی پر گرے، متعدد فوجی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوگئے۔
اسی روز بلوچستان کے ضلع دشت کے علاقے بلنگور میں اسنائپر رائفل کے ساتھ پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار کو ہلاک کیا۔
11 اگست
بلوچستان کے ضلع آواران کے علاقے مشکے گورجک میں راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے پاکستانی فوج کے کیمپ پر حملہ کرکے قابض فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچا۔ حملے کے بعد قابض فوج کے جنگی ہیلی کاپٹروں نے بھی پروازیں شروع کردیں لیکن انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی۔
13 اگست
بلوچستان کے ضلع آواران کے جاھو کے دلمراد ڈمب کے علاقے میں اسنائپر رائفل سے پاک فوج کی چوکی پر حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار ہلاک کیا۔
راکٹ اور بھاری ہتھیاروں سے بلوچستان کے ضلع کیچ میں ڈنڈار کے علاقے میں واٹر سپلائی پر پاکستان کی فوجی چوکی پر حملہ کیا، چیک پوسٹ کے اندر دو راکٹ گرے جس سے قابض فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچا۔
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے پاک فوج کے کیمپ پر حملہ اور قابض فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔
14 اگست
پاک فوج اور بی ایل ایف کے سرمچاروں کے مابین جھڑپیں شروع ہوگئیں، جو ایک گھنٹہ تک جاری رہیں۔ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے متعدد راکٹ فائر کیے اور بھاری ہتھیاروں سے جواب دیا۔ بلوچستان کے ضلع آواران کے ضلع گیشکور کے علاقے ہیکان میں 11 پاکستانی فوجی اہلکار ہلاک اور بڑی تعداد میں زخمی ہوگئے۔
ضلع آواران کے علاقے دراج کور میں بھاری اور خود کار ہتھیاروں والی 5 فوجی گاڑیوں پر مشتمل پاکستانی فوج کے قافلہ پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا اس حملے میں پانچ (5) فوجی اہلکار ہلاک اور تین (3) زخمی ہوئے۔
16 اگست
بلوچستان کے ضلع خاران کے علاقے تزینہ ڈمب میں اسنائپر رائفل سے پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کرکے ایک فوجی اہلکار ہلاک کیا۔
26 اگست
پیراندر، ضلع آواران کے علاقے زیارت ڈن میں خود کار اور بھاری ہتھیاروں سے پاکستانی فوج کی چوکی پر حملہ کیا اور قابض فورسز کو بھاری جانی نقصان پہنچایا۔