متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا امریکا ،اقوام متحدہ ، مصر،عمان ، بحرین وفرانس نے خیر مقدم کیا ہے جبکہ ارد ن نے اس کا نہ خیر مقدم کیا ہے اور نہ ہی اس پر تنقید کی ہے۔
مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام فلسطین کی زمین پر اسرائیلی تعمیرات کو روکنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
عبدالفتاح السیسی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ امریکہ، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کا مشترکہ اعلامیہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کی راہ ہموار کرے گا۔
انہوں نے ابوظہبی کے ولی عہد محمد بن زید النیہان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا یہ تاریخی اقدام امن کی جانب قدم ہے۔
فرانس نے بعض تحفظات کے ساتھ اس معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ فرانس کے وزیرِ خارجہ جین لی ڈرین نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیلی حکام کی جانب سے مغربی کنارے کے الحاق کی منسوخی مثبت قدم ہے جسے عملی جامہ پہنانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ اعلامیے کے بعد اب اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت ہے۔ تاکہ عالمی قوانین کے تحت پہلے سے طے شدہ دو ریاستی فارمولے کے ذریعے مسئلہ حل کیا جائے اور یہی مستقل امن کا واحد آپشن ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دوبارہ بامقصد مذاکرات کا موقع فراہم کرے گا۔
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ریاستی حل اور مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے مددگار ثابت ہو گا۔
اردن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معاہدے کا دار و مدار اسرائیل کے ردِ عمل پر ہوگا۔
اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن سفادی نے کہا ہے کہ وہ نہ تو اس معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور نہ اسے مسترد کریں گے۔
متحدہ عرب امارات کے پڑوسی ملک عمان نے اسرائیل اور اماراتی حکومت کے درمیان تعلقات کے استوار کرنے کا خیر مقدم کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کیا جا سکے گا۔
بحرین نے بھی کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے تاریخی اقدام سے خطے میں امن کی کوششیں مضبوط ہوں گی۔