بلوچستان میں رواں سال 78 ہزار آپریشنز کیے گئے، 202 سیکورٹی اہلکارہوئے،حکام

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں اتوار کے روز انسپیکٹر جنرل پولیس بلوچستان کے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ بلوچستان حمزہ شفقات اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورائیہ نے بتایا کہ رواں سال اب تک صوبے کے مختلف علاقوں میں مجموعی طور پر 78 ہزار انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے ہیں۔

ان کے دعوے کے مطابق ان کارروائیوں میں 707 عسکریت پسند ہلاک ہوئے، جبکہ مسلح تنظیموں کی کارروائیوں میں 202 سیکورٹی اہلکار اور 280 شہری بھی جان سے گئے۔

اس پریس کانفرنس میں نجی میڈیا کے کیمرہ مین مدعو نہیں تھے۔ اس کانفرنس میں شریک صحافیوں نے بھی معمول کے مطابق فوری طور پر مندرجات جاری نہیں کیے بلکہ انھیں اس کے لیے کچھ دیر تک انتظار کرنا پڑا۔

ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے کہا کہ گذشتہ برس کے مقابلے میں رواں برس بہتر حکمت عملی کے باعث سکیورٹی فورسز پر حملے کم ہوئے ہیں، تاہم مسلح تنظیموں نے عام شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔

ان کے مطابق رواں برس کی سب سے بڑی کامیابی امریکہ کی جانب سے بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو ’دہشت گرد تنظیم‘ قرار دینا ہے۔

حمزہ شفقات نے کہا کہ بیرونِ ملک بیٹھ کر پاکستان میں دہشت گردی کرانے والوں کے خلاف انٹرپول کے ذریعے کارروائیاں کی جائیں گی۔

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورائیہ نے بتایا کہ اکتوبر میں خاران کے ایس ایچ او کو ہلاک کیا گیا۔ اس واقعے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے تین مبینہ شدت پسندوں کو گرفتار کیا گیا۔

ان کے مطابق شدت پسند ایس ایچ او کو اغوا کر کے پروپیگنڈا کرنا چاہتے تھے، لیکن مزاحمت پر اسے قتل کر دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اس گروہ کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں جاری ہیں۔

Share This Article