تربت: لیکچرار بالاچ بالی کی جبری گمشدگی کے خلاف طلبہ و اساتذہ کا احتجاجی مظاہرہ وریلی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں یونیورسٹی آف تربت (UoT) کے کمپیوٹر سائنس کے لیکچرار بالاچ بالی کی ماورائے عدالت گرفتاری اور جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا۔

طلبہ اور اساتذہ نے کیمپس کے اندر احتجاجی مظاہرہ کیا جب کہ بعد ازاں ایک ریلی بھی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں طلبہ، اساتذہ اور سماجی کارکن شریک تھے۔

مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر لکھا تھا بالاچ بالی کو بازیاب کرو،جبری گمشدگیوں کا خاتمہ کرو، اساتذہ کا احترام لازم ہے۔

طلبہ کا کہنا تھا کہ بالاچ بالی ایک ذمہ دار، سنجیدہ اور پیشہ ور استاد ہیں جنہوں نے اپنی قلیل مدت تدریسی خدمات میں طلبہ کی رہنمائی اور تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ ان کی اچانک گرفتاری نے نہ صرف طلبہ کو ذہنی صدمے سے دوچار کیا ہے بلکہ پورے کیمپس میں خوف اور بے چینی کی فضا پیدا کردی ہے۔

احتجاج میں شریک اساتذہ و طلبہ نے کہا کہ ایک استاد کی جبری گمشدگی نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ تعلیمی اداروں کی ساکھ اور ماحول کو بھی براہِ راست متاثر کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی استاد کی غیر قانونی حراست کو برداشت نہیں کریں گے، اس واقعے نے یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول کو مفلوج کردیا ہے۔

طلبہ نے یہ بھی واضح کیا کہ بالاچ بالی اپنے فرائض ایمان داری سے انجام دیتے تھے اور وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی سے وابستہ نہیں تھے۔

مظاہرین نے حکامِ بالا سے مطالبہ کیا کہ بالاچ بالی کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے، واقعے کی غیرجانبدار اور شفاف تحقیقات کرائی جائیں، تعلیمی اداروں اور اساتذہ کو ہراسانی اور جبری گمشدگیوں سے محفوظ بنانے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔

طلبہ نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے استاد کو منظرِ عام پر نہیں لایا جاتا اور ان کی خیریت کے بارے میں معلومات نہیں دی جاتی احتجاج جاری رہے گا۔

احتجاجی ریلی کے اختتام پر طلبہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پُرامن طریقے سے اپنے استاد کی بازیابی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ بالاچ بالی کو رہا کرو کے نعرے کیمپس میں مسلسل گونجتے رہے۔

Share This Article