تربت : محکمہ تعلیم کیچ میں میرٹ پر بھرتیوں کا عمل مکمل کرنے کا مطالبہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پریس کلب میں محکمہ تعلیم کی عارضی اسامیوں کے متاثر امیدواروں نے عمران سدھیر کی قیادت میں شئے داؤد، محراب خان اور مزار صالح کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ تعلیم کیچ نے گزشتہ سال حکومت بلوچستان کی ہدایات کی روشنی میں عارضی اسامیوں پر بھرتیوں کا فیصلہ کیا تھا، لیکن اس پورے عمل میں سنگین بے ضابطگیوں کے باعث درجنوں متاثر امیدوار مسلسل غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔

امیدواروں نے بتایا کہ اکتوبر 2024 میں شروع ہونے والے بھرتی کے عمل کے تحت جنوری میں ڈسٹرکٹ ریکروٹمنٹ کمیٹی اور محکمہ تعلیم کیچ نے متعدد اہل امیدواروں کو باقاعدہ آرڈرز بھی جاری کر دیے تھے۔ مگر بعد ازاں کچھ شکایات سامنے آنے پر ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی امیدواروں کے مطابق سیاسی دباؤ میں آکر متاثرین کو سنے بغیر یکطرفہ فیصلہ دیتے ہوئے آرڈرز منسوخ کر دیے۔

انہوں نے کہا کہ فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کے بعد بھی بھرتی کا ایک لازمی مرحلہ، یعنی Complaint Redressal Committee (CRC) ابھی باقی تھا، لیکن اس کے مکمل ہونے سے پہلے تمام تقرریاں غیر قانونی طور پر منسوخ کر دی گئیں۔

مزید یہ کہ محکمہ تعلیم کیچ کے تین افسران کو معطل کیا گیا، تاہم سیکرٹری ایجوکیشن نے انہیں بے قصور قرار دے کر بحال کر دیا، جو پورے عمل پر مزید سوالات کھڑے کرتا ہے۔ متاثرہ امیدواروں نے بتایا کہ انہوں نے معاملے کو عدالت میں اٹھایا، جہاں 24 نومبر 2025 کو عدالت نے واضح حکم جاری کیا کہ چونکہ بھرتیوں کے عمل میں CRC ہونا باقی ہے، لہٰذا اس مرحلے کو مکمل کیا جائے اور کیس کو میرٹ کی بنیاد پر نمٹایا جائے۔ لیکن امیدواروں کے مطابق عدالتی حکم کے باوجود محکمہ تعلیم کیچ نے ایک بار پھر سیاسی اثر و رسوخ کے تحت نئی بھرتیوں کے لیے دوبارہ اشتہار جاری کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا، جو نہ صرف پہلے سے منتخب امیدواروں کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ عدالتی حکم کی کھلی خلاف ورزی بھی ہے۔

پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ ضلع کیچ میں آج بھی سینکڑوں اسکول بند پڑے ہیں، متعدد اسکولوں کی عمارتیں موجود ہونے کے باوجود اساتذہ کی عدم تعیناتی کے باعث تدریسی عمل معطل ہے۔ نتیجتاً تعلیم کا معیار تیزی سے تنزلی کا شکار ہے۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے دیگر اضلاع میں انہی عارضی بھرتیوں کے تین فیز مکمل ہو چکے ہیں، مگر ضلع کیچ میں سیاسی مداخلت، مفاداتی گروہوں اور محکمہ تعلیم کی غیر سنجیدگی کے باعث پہلا فیز بھی مکمل نہیں ہو پایا۔

امیدواروں نے کہا کہ انہیں ایک سال سے بے روزگاری، ذہنی اذیت اور معاشی مشکلات کا سامنا ہے۔ پہلے سے انٹرویو پاس اور آرڈر ہولڈر امیدواروں کے حقوق سلب کرنا ظلم اور ناانصافی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا اگر محکمہ شفاف ہے تو CRC سے بھاگ کیوں رہا ہے؟ متاثرہ امیدواروں نے چیف سیکرٹری بلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی اور صوبائی وزیرِ تعلیم سے مطالبہ کیا کہ دوبارہ جاری ہونے والے اشتہار کا نوٹیفکیشن فوری منسوخ کیا جائے۔عدالتی حکم کے مطابق CRC کا عمل فوراً مکمل کیا جائے۔میرٹ پر منتخب اور آرڈرز جاری شدہ امیدواروں کو فوری بحال کیا جائے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر انصاف نہ ملا اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی جاری رہی تو وہ دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے کے ساتھ بھرپور احتجاج کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

پریس کانفرنس کے اختتام پر مقررین نے کہا کہ کیچ کی تعلیمی زبوں حالی کا خاتمہ صرف میرٹ، شفافیت اور عدالتی فیصلوں کے احترام سے ممکن ہے۔

Share This Article