بلوچستان کے ضلع چاغی کے علاقے نوکنڈی میں سیندک اور ریکوڈک پراجیکٹس کے کمپائونڈ پر گذشتہ 36گھنٹوں سے بلوچ سرمچاروں کا قبضہ بدستور قائم ہے ۔
اس سلسلے میں بلوچستان لبریشن فرنٹ ( بی ایل ایف) جو اس حملے کی ذمہ داری قبول کرچکے ہیں ،نے میڈیا کو تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے اسپیشل دستہ سدو آپریشنل بٹالین (سوب) کے سرمچار گزشتہ چھتیس گھنٹوں سے نوکنڈی میں برگیڈ ہیڈ کوارٹر کے وسط میں سیندک اور ریکوڈک پراجیکٹس کے غیرملکیوں کے دفاتر اور رہائشی کمپاؤنڈ پر قابض ہیں۔
ترجمان بی ایل ایف میجر گہرام بلوچ کی جانب سے میڈیا کو جاری کردہ مختصر پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ اس دوران پاکستان کی زمینی و فضائی فورسز، خصوصاً ایس ایس جی کمانڈوز، نے کمپاؤنڈ کا کنٹرول واپس لینے کی متعدد کوششیں کیں، تاہم سرمچاروں کے جوابی حملوں کے باعث انہیں پسپائی اختیار کرنا پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دنوں کی جھڑپوں میں ہلاک ہونے والے کئی فوجی اہلکاروں کی لاشیں تاحال وہاں موجود پڑے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بی ایل ایف بذریعہ میڈیا اعلان کرتی ہے یرغمال بنائے گئے غیر ملکی افراد کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ داری براہِ راست پاکستان پر عائد ہوگی۔
یاد رہے کہ مذکورہ آپریشن کا آغاز بی ایل ایف کے سدو آپریشنل بٹالین (سوب ) کے ایک خاتون فدائی زرینہ رفیق عرف ترانگ ماہو کی ہیڈکوارٹر کے مرکزی گیٹ پر فدائی حملے کے ساتھ ہوئی جس کے بعد دیگر سرمچار کیمپ کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے ۔