پاکستان کے درالحکومت اسلام آباد میں یخ بستہ سردی میں قائداعظم یونیورسٹی میں بلوچ طالب علم سعید کی پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے خلاف بلوچ طلباکا احتجاجی دھرنا 5 ویں روز سے جاری ہے ۔
دھرنے کے باعث یونیورسٹی درس و تدریس کے لئے مکمل بند ہے ۔
اپنے بیان میں بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل کا کہنا ہے کہ پانچ دن سے طلبا اپنے ساتھی کی بازیابی کے لئے کے اٹل عزم ، بے خواب راتیں، ٹھنڈی منزلیں اور بلند دل، خاموشی، بے حسی اور ناانصافی کے خلاف کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں ۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم یہاں ہیں کیونکہ جبری گمشدگیاں صرف "مسائل” نہیں ہیں، یہ خاندانوں اور نسلوں کے زخم ہیں۔ اس کیمپ میں ہمارا رہنے والا ہر گھنٹہ ایک یاد دہانی ہے کہ ہم منہ موڑنے سے انکار کرتے ہیں، بھولنے سے انکار کرتے ہیں، اور ایک ایسی حقیقت کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں جہاں ہمارے لوگ جواب کے بغیر غائب ہو سکتے ہیں۔
قائداعظم یونیورسٹی کے طالب علم سعید بلوچ کو اسلام آباد سے جبری طور پر لاپتہ ہوئے پانچ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اس کے جواب میں، بی ایس سی (اسلام آباد) نے اس کی محفوظ رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھی آج 28 نومبر کو ایک مہم کا اعلان کیا ہے، جس میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے سعید کی فوری رہائی کی حمایت میں شرکت اور آواز بلند کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔