جنوبی آفریقہ کا کہنا ہے کہ وہ غزہ سے تعلق رکھنے والے افراد کی چارٹرڈ مسافر طیارے کے ذریعے جنوبی آفریقہ آمد کے ’معمے‘ کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
جنوبی آفریقہ کے ٹمبو ایئر پورٹ پر ایک چارٹرڈ مسافر طیارہ اترا جس میں 153 فلسطینی شہری سوار تھے۔
حکام نے پہلے تو مسافروں کو جہاز سے اترنے نہیں دیا اور وہ دس گھنٹے تک جہاز میں رہے کیونکہ ’اُن کے پاسپورٹ پر ایگزیٹ یا ملک چھوڑنے کی مہر نہیں لگی ہوئی تھی۔‘
جنوبی آفریقہ کے صدر کا کہنا ہے کہ مقامی فلاحی تنظیم کی مداخلت کے بعد حکومت نے رحمدلی کا مظاہرے کرتے ہوئے مسافروں کو جہاز سے نکلنے دیا گیا۔
تاہم غزہ سے اُن کا نکلنا اور سفر کر کے جنوبی افریقہ پہنچنے کے معاملہ تاحال واضح نہیں ہے۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان دو سال تک جاری رہنے والی جنگ میں جنوبی آفریقہ نے فلسطین کی بھرپور حمایت کی ہے۔
صدر راما فوسا نے نیوز 24 کو بتایا کہ یہ گروپ پراسرار طریقے سے طیارے میں سوار ہوا اور نیروبی سے ہوتا ہوا جنوبی آفریقہ میں داخل ہوا۔
غزہ کے کراسنگ کو کنٹرول کرنے والے اسرائیل کے عسکری ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ ’تیسرے ملک کی جانب سے ان افراد کو داخل ہونے کی اجازت ملنے کے بعد ہی اس گروپ کو غزہ سے نکلنے دیا گیا۔‘ انھوں نے اپنے بیان میں تیسرے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا ہے۔
جنوبی افریقہ میں فلسطینی سفارت خانے نے کہا ہے کہ یہ چارٹرڈ طیارہ اسرائیل کے رامون ہوائی اڈے سے اڑا اور کینیا کے دارالحکومت نیروبی سے ہوتا ہوا جنوبی آفریقہ پہنچا ہے۔ انھوں نے کہا کہ طیارہ کسی پیشگی اطلاع یا رابطہ کاری کے بغیر پہنچا ہے۔