پاکستان میں ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے تمام بینچز میں دائر کی گئی آئینی درخواستوں کی سماعت روک دی گئی ہے جبکہ کاز لسٹ بھی منسوخ کر دی گئی ہے۔
ڈپٹی رجسٹرار کی جانب سے جاری کیے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ 27 ویں ترمیم کے بعد کراچی، حیدر آباد، سکھر اور لاڑکانہ بینچز میں دائر آئینی درخواستوں کی سماعت اب آئینی بینچ کرے گا۔
دوسری جانب کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے جمعے کو عدالتوں کا بائیکاٹ کیا گیا، ہائی کورٹ بار نے کل سنیچر کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔
کراچی بار اور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشنز کے سکریٹری جنرلز نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ ’ٹارگٹڈ‘ ترامیم ہیں جس میں عدلیہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ سے آئین کے آرٹیکل 199 کے اختیارات واپس لے لیے گیے ہیں جس کی وجہ سے ججز نے ہائی کورٹ میں آج آرٹیکل 199 کے تحت درخواستیں سننے سے انکار کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد اس میں بہتری لانی چاہیے تھی لیکن 27 ویں ترمیم کے ذریعے اس میں مزید خرابی پیدا کی گئی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس 26 ویں ترمیم کو چیلنج کیا گیا تھا آئینی بینچ اس کا فیصلہ تک نہیں کر سکا ہے، جوڈیشل کمیشن کی ساخت تبدیل کردی گئی ہے اور انتظامیہ کو اکثریت دی گئی ہے۔
وکلا رہنماؤں نے اعلان کیا کہ سکھر میں وکلا کنونشن منعقد کیا جائے گا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔