لیویز فورس کی پولیس میں انضمام باوجود چمن و ڈیرہ بگٹی اضلاع میں بھرتیوں کا انکشاف

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

جمعرات کو بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین اصغر علی ترین کی زیرِ صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان زمرک خان اچکزئی، غلام دستگیر بادینی اور ولی محمد نورزئی، سیکرٹری اسمبلی طاہر شاہ کاکڑ، ڈائریکٹر جنرل لیویز عبدالغفار مگسی، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری لائر سعید اقبال ڈائریکٹر آڈٹ بلوچستان سید قدیم آغا اور چیف اکائونٹس آفیسر سید ادریس آغا اور دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں لیویز فورس کے مختلف آڈٹ پیراز پر غور کیا گیا۔

کمیٹی نے متعلقہ محکمے کی جانب سے جوابات جمع نہ کرانے پر سخت عدم اطمینان کا اظہار کیا۔

ہدایت دی کہ جوابات بروقت جمع کیے جائیں۔

کمیٹی اراکین نے ڈائریکٹر جنرل لیویز سے 2022 سے تا حال محکمے کو فراہم کی گئی فنڈنگ اور اخراجات کی مکمل تفصیلات طلب کیں۔

چیئرمین نے ہدایت کی کہ بجٹ کو متعلقہ اضلاع کے رقبے اور ورکنگ ایریا کے مطابق موازنہ کیا جائے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ آفس آف ڈی جی لیویز فورس بلوچستان نے نیشنل بینک، شاہراہِ اقبال کوئٹہ میں بغیر محکمہ خزانہ کی منظوری کے بینک اکائونٹ قائم کیا تھا، جس میں 13.969 ملین روپے رکھے گئے جو مالی سال کے اختتام تک خزانے میں جمع نہیں کرائے گئے۔

چیئرمین پی اے اراکین نے رائے دی کہ سرکاری رقم کو دوسرے اکائونٹ میں رکھنا ایک جرم ہے اور سختی سے ہدایت دی کہ مذکورہ اکائونٹ فوری طور پر بند کر کے رقم سرکاری خزانے میں جمع کرائی جائے۔ اور پی اے سی کو ثبوت فراہم کرے۔

ڈی جی لیویز کے زیرِ انتظام مختلف زونل دفاتر، بشمول قلات، لورالائی، چاغی، تربت، کوئٹہ سینٹرل زون اور لیویز ٹریننگ سینٹر خضدار نے 240.80 ملین روپے کے اخراجات کا ریکارڈ آڈٹ حکام کو فراہم نہیں کیا۔

کمیٹی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ تمام متعلقہ دفاتر کے ریکارڈ 15 دن کے اندر کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔

لیویز فورس بلوچستان اور ٹریننگ سینٹر خضدار میں 2019 تا 2021 مالی سال کے دوران گاڑیوں کی فیبریکیشن اور خوراک کی خریداری پر 105.099 ملین روپے خرچ کیے گئے، جن میں کسی قسم کا اوپن ٹینڈر نہیں کیا گیا۔

کمیٹی نے اس کو مالی بے قاعدگی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر متعلقہ اخراجات کی باقاعدہ منظوری (ریگولرائزیشن) کا حکم دیا۔

اجلاس کے اختتام پر کمیٹی اراکین نے اس امر پر تشویش کا اظہار کیا کہ اگرچہ لیویز فورس کو پولیس میں ضم کر دیا گیا ہے، تاہم صرف چمن اور ڈیرہ بگٹی دو اضلاع میں اب بھی لیویز میں بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔ جبکہ دیگر اضلاع میں بھی خالی آسامیاں موجود ہیں اور ان کے لئے اسمبلی سے بجٹ بھی پاس کیا گیا ہے، ان دو مخصوص اضلاع کے علاوہ ان پر بھرتیاں نہ کرنا باعث تشویش ہے۔

کمیٹی نے اس پر محکمہ سے وضاحت طلب کی اور فیصلہ کیا کہ اس حوالے سے چیف سیکرٹری سے بھی وضاحت طلب کی جائے گی۔

Share This Article