انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے آئین میں 27ویں ترمیم کو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کے طریقہ کار کی مذمت کی ہے۔
انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان نے ستائیسویں آئینی ترمیم کے طریقہ کار سے متعلق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ’حکومت کی جلد بازی سے اس ترمیمی بل کو پیش کرنے کے پیچھے موجود نیت پر سوالیہ نشان اٹھ رہا ہے جس میں حزب اختلاف میں موجود جماعتوں، قانونی ماہرین اور سول سوسائٹی کے ساتھ بامعنی مشاورت کا فقدان تھا۔‘
پیغام میں کہا گیا کہ ’رپورٹ کی گئی اس ترمیم کے متن کے مطابق اس کے ذریعے عدالتی نظام کی تشکیل نو کے لیے متعدد تبدیلیاں شامل ہیں جن میں مخصوص عہدوں کے اختیارات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جبکہ سول اداروں کے محدود اختیارات میں اضافہ اور بعض ریاستی عہدوں کو تاحیات استثنیٰ دینے جیسے نکات شامل ہیں۔‘
بیان کے مطابق ’ان ترامیم نے آئینی اور قانونی ماہرین، انسانی حقوق کے تحفظ کے حامیوں اور ان تمام افراد کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جو عدلیہ کی آزادی اور جمہوری نظام میں سول بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔‘
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے اپنی اس تشویش کے پیش نظر ہنگامی مشاورتی اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس اجلاس میں مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے فریقین کو مدعو کیا جائے گا تاکہ مجوزہ ترمیم کے ملک کے سیاسی و سماجی ڈھانچے پر دور رس اثرات کا مفصل جائزہ لیا جا سکے۔