سوڈان کی نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) نے 6 نومبر بروز جمعرات کہا کہ وہ امریکہ اور عرب ممالک کی جانب سے پیش کردہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے منصوبے سے اتفاق کرتی ہے اور جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات پر بھی آمادہ ہے۔
اب تک سوڈانی فوج اور آر ایس ایف گزشتہ ڈھائی سال میں متعدد جنگ بندی منصوبوں پر متفق ہو چکے ہیں، مگر کوئی بھی مؤثر ثابت نہیں ہوا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ سوڈان میں لڑائی کے خاتمے کے لیے کام کر رہی ہے۔
آر ایس ایف کا یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب اس نے قحط زدہ شہر الفاشر پر قبضہ کر کے مغربی دارفور کے بیشتر حصے پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے۔ سوڈانی فوج نے تاحال اس اعلان پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
آر ایس ایف کے ایک بیان میں کہا گیا، ’’ریپڈ سپورٹ فورسز معاہدے کے نفاذ اور جنگ بندی کے انتظامات اور سیاسی عمل کے بنیادی اصولوں پر فوری بات چیت کے آغاز کی منتظر ہیں۔‘‘ ہفتے کے آغاز پر فوجی و دفاعی کونسل نے اس تجویز پر اجلاس کیا مگر کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔ فوج کے کئی بااثر رہنماؤں اور اتحادیوں نے اس منصوبے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
امریکہ، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور مصر نے ستمبر میں تین ماہ کے لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر سیزفائر کا اور اس کے بعد مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق آر ایس ایف کے جنگجوؤں نے الفاشر پر قبضے کے دوران اور بعد میں شہریوں کو ہلاک اور اغوا کیا، جن میں ماورائے عدالت قتل بھی شامل ہیں، جس پر عالمی سطح پر تشویش پائی جا رہی ہے۔
آر ایس ایف کے سربراہ نے اپنے جنگجوؤں کو شہریوں کے تحفظ کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ خلاف ورزیوں پر کارروائی کی جائے گی۔
سوڈانی فوج اور آر ایس ایف کے درمیان جنگ اپریل 2023 میں شروع ہوئی تھی، جب اقتدار میں شریک دونوں فورسز کے درمیان فوجی انضمام کے منصوبے پر اختلافات پھوٹ پڑے تھے۔ اس تنازعے نے اس افریقی ملک کو دسیوں ہزار ہلاکتوں، قحط اور لاکھوں بےگھر افراد کے ساتھ مکمل تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔