دشت، آواران، تربت، مند، کولواہ اور پسنی میں مختلف کارروائیوں میں 8 فوجی اہلکار ہلاک کئے،بی ایل ایف

ایڈمن
ایڈمن
6 Min Read

بلوچستان لبریشن فرنٹ( بی ایل ایف) کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں دشت، آواران، تربت، مند، کولواہ اور پسنی میں مختلف کارروائیوں میں 8 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت سمیت سرکاری اسلحہ ضبط کرنے اور کوسٹل ہائی وئے پر ناکہ بندی کی ذمہ داری قبول کرلی۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) نے قابض دشمن کے خلاف کیچ کے علاقہ دشت، آواران، تربت، مند، کولواہ اور پسنی میں منظم کارروائیوں کے ذریعے دشمن کو بھاری جانی اور مالی نقصان سے دوچار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے تنظیم کے انٹیلیجنس ونگ کی اطلاع پر 5 نومبر کی شام 5:30 بجے دشت، کیچ کے علاقہ کُھڈان میں پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو اس وقت شدید حملے کا نشانہ بنایا جب وہ اپنے کیمپ کے باہر اپنی گاڑی سے راشن اور دیگر اشیاء اتار رہے تھے۔سرمچاروں کے دو مختلف دستوں نے یہ کارروائی کی۔ پہلے دستے نے فوجی اہلکاروں پر انتہائی قریب سے حملہ کیا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار موقع پر ہلاک اور دو شدید زخمی ہوگئے جبکہ سرمچاروں کے دوسرے دستے نے فوجی کیمپ پر آر پی جی اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے گولہ باری اور فائرنگ کیا اور کیمپ میں نصب نگرانی کے کیمروں کو بھی نشانہ بنا کر نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ کامیاب کارروائی کے بعد بی ایل ایف کے سرمچار باحفاظت نکل کر اپنے محفوظ ٹھکانوں پر پہنچ گئے۔ تاہم قابض پاکستانی فوج نے حسبِ روایت قریبی سویلین آبادی پر بھاری ہتھیاروں سے شدید فائرنگ کی۔

بیان میں کہا گیا کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے ایک اور کاروائی میں 6 نومبر کی صبح تقریباً 8:00 بجے آواران شہر سے متصل علاقے پیراندر (کنیرہ) میں ایک گھات حملے میں قابض فوج کو اس وقت حملے کا نشانہ بنایا جب فوجی اہلکار اپنے قافلے کی حفاظت کے لیے پیدل گشت کر رہے تھے۔ اس حملے میں سرمچاروں نے قریب سے حملہ کرکے تین فوجی اہلکاروں کو ہلاک کیا اور ان کا اسلحہ اپنے قبضے میں لے لیا۔ جبکہ تین اہلکار شدید زخمی ہوئے۔

ترجمان نے کہا کہ تیسری کارروائی میں 5 نومبر کی شام تقریباً 5:00 بجے کے قریب سرمچاروں نے کولواہ کے علاقے جیرک میں قائم فوجی چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اس حملے میں آر پی جی کے متعدد گولے فائر کیے گئے جو کیمپ کے اندر جاگرے جس سے دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 5 نومبر کی شام گوادر اور پسنی ساحلی شاہراہ پر شتنگی کے مقام پر ناکہ بندی کرکے بند کردیا اور اسنیپ چیکنگ کی۔ تین گھنٹے تک ناکہ بندی اور اسنیپ چیکنگ کے دوران قابض دشمن کی سہولت کاری کے شبے میں مشکوک گاڑیوں کی تلاشی کا عمل جاری تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر پسنی اپنے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ پہنچا جسے سرمچاروں نے گرفتار کرلیا۔ بی ایل ایف نے گرفتاری کے بعد مذکورہ سرکاری افسر سے تفتیش کے بعد تنظیمی پالیسی اور کمانڈ کی ہدایت پر بلوچیت اور انسانیت کے ناطے اسٹنٹ کمشنر کو اہلکار سمیت رہا کردیا تاہم ان سے ان کا سرکاری اسلحہ ضبط کیا۔ اسی دوران ایک بوزر گاڑی کو سرمچاروں نے نذر آتش کیا۔

میجر گھرام بلوچ کا کہنا تھا کہ ایک اور کاروائی میں آج 6 نومبر کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تربت کے علاقے گھنہ میں قابض پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ کو دن دو بجے کے قریب حملے میں نشانہ بنایا، اس کارروائی میں سرمچاروں نے فوجی کیمپ پر اے ون گولے کے متعدد راؤنڈ فائر کیے جو کیمپ کے اندر گرے جس کے نتیجے میں دشمن فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچایا۔

انہوں  نے کہا کہ آج ہی کے دن ایک اور کارروائی میں 6 نومبر کو، صبح تقریباً 10:15 بجے، بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے مند، کوہ ڈگار اور گوبرد کے درمیان دستچین کے مقام پر سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے بنائی گئی ایک مورچہ پر ریموٹ کنٹرول بم نصب کیا۔ جونہی دشمن کے اہلکار متعلقہ مقام پر پہنچے تو سرمچاروں نے انہیں نشانہ بنایا اور دونوں اہلکار موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ حملے کے بعد قابض پاکستانی فوج کے فضائی دستے متعلقہ مقام پر پہنچے اور ہلاک اہلکاروں کی لاشیں مند سورو کیمپ منتقل کر دیا۔ اور بعدزاں لاشوں کو تربت لے گئے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ دشت، آواران، مند، کولواہ، تربت اور پسنی میں کی گئی کارروائیوں میں مجموعی طور پر آٹھ فوجی اہلکاروں کی ہلاکت، پانچ فوجیوں کو زخمی کرنے سمیت آواران اور پسنی میں سرکاری اسلحہ ضبط کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اظہار کرتی ہے کہ بلوچستان کی مکمل آزادی تک قابض فوج کے خلاف حملوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔

آخر میں بیان میں مزید کہا گیا کہ بی ایل ایف بلوچستان کے مرکزی شاہراہوں پر چلنے والے تمام ٹرانسپورٹ مالکان کو خبردار کرتی ہے کہ قابض دشمن فوج کو بلوچستان کی سرزمین سے وسائل کی ترسیل میں مدد کرنے اور سہولت کاری سے گریز کریں بصورت دیگر اپنے جانی و مالی نقصانات کا خود ذمہ دار ہوں گے۔

Share This Article