روسی صدر نے جوہری تجربات کی تیاری کے لئے تجاویز طلب کرلیں

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی وزارتِ جنگ کو نیوکلیئر تجربات شروع کرنے کے حکم کے بعد اب روسی وزیرِ دفاع کا بھی کہنا ہے کہ ماسکو کو بھی جوہری ہتھیاروں کی دوبارہ ٹیسٹنگ کی تیاری شروع کر دینی چاہیے۔

وزیر دفاع آندرے بیلوسوف نے روسی سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ امریکہ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدوں سے دستبردار ہو رہا ہے، ایک نیا سینٹینیل بیلسٹک میزائل تیار کر رہا ہے اور مستقبل میں جوہری تجربے دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔

’ان سب باتوں پر غور کرتے ہوئے، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں بھی فوری طور پر جوہری تجربات کے لیے تیاریاں شروع کر دینی چاہیے۔‘

روسی وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ نووایا زیملیا جزیرے پر واقع سینٹرل ٹیسٹ سائٹ پر تعینات فورسز اور اثاثوں کے باعث روس انتہائی مختصر مدت میں تجربے دوبارہ شروع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

وزیرِ دفاع کے مشورے پر روسی صدر صدر ولادیمیر پوتن نے وزارت خارجہ، وزارت دفاع، سپیشل فورسز اور متعلقہ سویلین ایجنسیوں کو اس معاملے پر اضافی معلومات اکٹھا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اس کا سلامتی کونسل کی سطح پر جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

روسی صدر نے ہدایت کی کہ جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے مربوط تجاویز پیش کی جائیں۔

یاد رہے کہ اکتوبر کے اواخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری تجربات کرنے کا اعلان کیا تھا جسے ممکنہ طور پر امریکہ کی قومی سلامتی پالیسی میں انتہائی اہم تبدیلی تصور کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا سائٹ ٹروتھ سوشل پر صدر ٹرمپ نے لکھا کہ ’کیونکہ دیگر ممالک بھی اپنے پروگرامز (جوہری ہتھیاروں) کے تجربے کرتے ہیں، اس لیے میں نے امریکہ کے محکمہ جنگ (سابقہ وزارت دفاع) کو برابری کی بنیاد پر جوہری ہتھیاروں کے تجربے شروع کرنے کا حکم دیا ہے۔‘

اس کے چند روز بعد ہی انھوں نے بی بی سی کے امریکہ میں پارٹنر ’سی بی ایس نیوز‘ کے پروگرام ’60 منٹس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ کئی ممالک بشمول پاکستان، روس، چین اور شمالی کوریا بھی جوہری تجربات کرتے ہیں۔

انٹرویو کے دوران صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’روس تجربے کر رہا ہے اور چین بھی، لیکن وہ اس بارے میں بات نہیں کرتے۔‘

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم بھی تجربے کریں گے کیونکہ وہ ٹیسٹ کرتے ہیں اور دیگر بھی کرتے ہیں۔ اور یقینی طور پر شمالی کوریا بھی تجربے کر رہا ہے، پاکستان تجربے کر رہا ہے۔‘

Share This Article