پاکستان سمیت دیگر ممالک نے جوہری تجربات کئے ،ٹرمپ

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کا ملک جوہری تجربے کرے گا کیونکہ دوسرے ممالک بشمول پاکستان، روس، چین اور شمالی کوریا بھی جوہری تجربات کرتے ہیں۔

انھوں نے یہ دعویٰ امریکہ میں ’سی بی ایس نیوز‘ کے پروگرام ’60 منٹس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے دورانِ انٹرویو دعویٰ کیا کہ دیگر ممالک بھی جوہری تجربات کر رہے ہیں مگر وہ اس بارے میں بتاتے نہیں ہیں۔

پاکستان سمیت دیگر ممالک نے تاحال صدر ٹرمپ کے اِن دعوؤں پر کوئی ردعمل نہیں دیا ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے امریکہ کی وزارت جنگ کو حکم دیا تھا کہ وہ بھی دیگر ممالک کی طرح جوہری تجربوں کی تیاری شروع کریں۔

انٹرویو کے دوران صدر ٹرمپ سے ان کے اسی اعلان سے متعلق سوال کیا گیا تھا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’جی ہاں، ہم جوہری تجربات کریں گے جیسا کہ دیگر ممالک کرتے ہیں۔‘

اس پر پروگرام کے میزبان نے استفسار کیا کہ ’واحد ملک جو اس وقت جوہری تجربات کر رہا ہے وہ شمالی کوریا ہے۔ چین اور روس نہیں (یعنی چین اور روس اس طرح کے تجربات نہیں رہے)۔‘

اس پر امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ ’نہیں، نہیں۔ روس جوہری ہتھیاروں کے تجربے کر رہا ہے۔ اور چین بھی ایسے تجربے کر رہا ہے۔ بس آپ کو معلوم نہیں ہے۔‘

اس پر میزبان نے کہا کہ ’یہ تو یقیناً بہت بڑی خبر ہے۔ میری معلومات کے مطابق روس نے حال ہی میں جو تجربہ کیا وہ بنیادی طور پر جوہری ہتھیاروں کی ترسیل کے نظام کا تھا، بنیادی طور پر میزائل۔۔۔‘

اس پر صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ’روس تجربے کر رہا ہے اور چین بھی، لیکن وہ اس بارے میں بات نہیں کرتے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ میں جمہوری نظام ہے اور ’ہم ان سے مختلف ہیں۔ ہم اس کے بارے میں بات کرتے ہیں، ہمیں اس کے بارے میں بات کرنی پڑتی ہے کیونکہ دوسری صورت میں آپ لوگ اس بارے میں رپورٹ کریں گے۔ ان کے پاس ایسے رپورٹرز نہیں ہیں جو اس کے بارے میں لکھ سکیں، مگر ہمارے یہاں ہیں۔‘

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ ’ہم بھی تجربے کریں گے کیونکہ وہ ٹیسٹ کرتے ہیں اور دیگر بھی کرتے ہیں۔ اور یقینی طور پر شمالی کوریا بھی تجربے کر رہا ہے، پاکستان تجربے کر رہا ہے۔‘

صدر ٹرمپ نے اپنے دعوؤں کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’دنیا بہت بڑی ہے اور آپ کو شاید معلوم نہ ہو کہ وہ کہاں تجربے کر رہے ہیں۔‘

’وہ زیرِ زمین تجربے کرتے ہیں جہاں لوگوں کو معلوم نہیں ہوتا کہ اصل میں کس چیز کا تجربہ کیا جا رہا ہے۔‘

’آپ کو تھوڑی سی جنبش محسوس ہوتی ہے۔ وہ تجربے کر رہے ہیں اور ہم نہیں۔ ہمیں بھی کرنے ہوں گے۔‘

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حال ہی میں روس نے ایک طرح سے دھمکی دی جب انھوں نے کہا کہ وہ الگ طرح کے تجربے کرنے جا رہے ہیں۔

جب اُن سے دوبارہ پوچھا گیا کہ کیا وہ (امریکہ) وقعی جوہری تجربے کریں گے؟ تو اُن کا کہنا تھا کہ ’آپ نے جوہری ہتھیار بنائے ہیں اور اُن کا تجربہ نہیں کرتے۔ آپ کو کیسے معلوم کہ وہ کام کریں گے؟ ہمیں یہ [تجربے] کرنا ہوں گے۔‘

امریکہ نے آخری بار سنہ 1992 میں جوہری ہتھیاروں کا تجربہ کیا تھا۔ یہ تجربہ ریاست نیوڈا میں زیر زمین کیا گیا تھا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے جوہری تجربات کرنے کے اعلان کے بعد، واشنگٹن کے آرمز کنٹرول ایسوسی ایشن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈیرل کیمبل کا کہنا ہے کہ نیوڈا کی سائٹ کو جوہری ٹیسٹ کے لیے دوبارہ تیار کرنے میں امریکہ کو کم سے کم 36 مہینے درکار ہوں گے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ اس وقت اپنے جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کے لیے کمپیوٹر سمولیشنز اور دیگر غیر دھماکہ خیز ذرائع استعمال کرتا ہے، اس لیے امریکہ کے پاس دھماکہ کرنے کا کوئی عملی جواز نہیں ہے۔

Share This Article