پاکستان کاانڈیا پرالزام ، پاکستانی مچھیرے کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنے کا دعویٰ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان نے انڈیا پرالزام عائد کرتے ہوئے ایک پاکستانی مچھیرے کو جاسوسی کے لیے استعمال کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا دعویٰ ہے کہ اعجاز ملاح نامی ایک مچھیرے کو گرفتار کیا گیا ہے جنھیں انڈیا کی ایک خفیہ ایجنسی نے اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا تھا۔

اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران عطا تارڑ نے کہا کہ انڈیا نے اعجاز ملاح نامی مچھیرے کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کیا جس کے بعد انھیں دباؤ ڈال کر اپنے لیے کام کرنے پر آمادہ کیا گیا۔

عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ مچھیرے اعجاز ملاح کو پاکستان بھیج کر ’ٹاسک‘ دیا گیا کہ وہ پاکستانی سکیورٹی فورسز (آرمی، نیوی اور رینجرز) کی وردیاں خریدیں اور ان کے ناموں کے ساتھ رسیدیں حاصل کریں۔ جب اعجاز ملاح یہ وردیاں خرید رہے تھے تو پاکستانی ایجنسیوں نے ان کی نگرانی شروع کر دی۔

انھوں نے کہا کہ ان سے موبائل سمز، پاکستانی کرنسی اور دیگر سامان بھی برآمد ہوا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے بعد یہ انڈیا کی ایک اور مذموم کوشش تھی جسے پاکستان نے ناکام بنا دیا۔

عطا تارڑ نے دعویٰ کیا کہ انڈیا پاکستان کی معرکہ حق میں فتح اور سفارتی کامیابیوں سے پریشان ہے اور آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد انڈیا نے جھوٹی مہمات شروع کیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ انڈیا اپنی میدانِ جنگ میں شکست کو بھلا نہیں پا رہا اور اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے۔ پورا انڈین میڈیا جھوٹا بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہے تاکہ پاکستان کو بدنام کیا جا سکے۔

پریس کانفرنس کے دوران اعجاز ملاح کا ایک اعترافی بیان بھی چلایا گیا جس میں وہ بتاتے ہیں کہ کیسے انڈین ایجنسیوں نے انھیں سمندر سے گرفتار کیا اور کہا کہ ’اگر ہمارے لیے کام نہ کیا تو جیل میں رہو گے۔‘

اعجاز ملاح نے کہا ’ہم مچھلی پکڑنے گئے تو انڈیا نے ہمیں پکڑ لیا۔ انھوں نے کہا کہ آرمی، نیوی اور رینجرز کی وردیاں لینی ہیں، زونگ سم، پاکستانی سگریٹ اور کرنسی لانی ہے۔‘

اعجاز ملاح نے بیان میں کہا کہ ان ہدایات کے بعد انڈین خفیہ ایجنسی نے انھیں رہا کر دیا۔ ’میں نے خفیہ ایجنسی کے افسر کو کچھ تصاویر بھیجیں اور جب دوبارہ سمندر میں گیا تو پاکستان کی ایجنسی نے مجھے پکڑ لیا۔‘

انڈیا نے تاحال اس الزام پر کوئی ردِعمل نہیں دیا ہے۔

Share This Article