امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی وزارتِ جنگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ بھی چین اور روس کے جتنے نیوکلیئر تجربات شروع کر دیں۔
بدھ کے روز اپنے سوشل میڈیا نیٹورک ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک بیان میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’دوسرے ممالک کے جوہری ہتھیاروں کے تجربات کے پروگراموں کے باعث، میں نے وزارتِ جنگ کو حکم دیا ہے کہ وہ بھی ان کے جتنے تجربات کریں۔ یہ کام فوری طور پر شروع کر دیا جائے گا۔‘
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ انھوں نے اپنی پہلی مدتِ صدارت کے دوران امریکی جوہری ہتھیاروں کو جدید بنانے کا بھی حکم دیا تھا۔
امریکی صدر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی چینی صدر شی جنپنگ سے ملاقات ہونے جا رہی ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھنے والے کروز میزائل تجربے کے اعلان کو ’غیر مناسب‘ قرار دیا تھا۔
ولادیمیر پوتن نے دعوی کیا تھا کہ روس نے ایک ’منفرد‘ کروز میزائل ’بریویسٹنک‘ کا تجربہ کیا ہے جو نیوکلیئر وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ روس کے مطابق، اس تجربے کا مقصد ملکی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں بھی دعوی کیا کہ امریکہ کے پاس دنیا میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار ہیں جبکہ روس دوسرے اور چین تھوڑے فاصلے سے تیسرے نمبر پر ہے۔ تاہم جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی مہم کے مطابق، روس کے پاس 5500 جوہری ہتھیار ہیں جبکہ امریکہ کے پاس 5044 نیوکلیئر وار ہیڈز ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے آخری مرتبہ جوہری تجربہ 1992 میں کیا تھا۔ تاہم اس ہی سال امریکی صدر جورج ایچ ڈبلیو بش نے جوہری تجربات پر پابندی عائد کردی تھی۔