سندھی طلبا رہنما غنی امان چانڈیو کراچی سے پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

سندھین نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن (SNSF) کے چیف آرگنائزر غنی امان چانڈیو کوکراچی سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد وہ لاپتہ ہیں۔

واقعہ گذشتہ روز28 اکتوبر 2025 کی شام کراچی میں شاہراہ قائدین/طارق روڈ پر واقع میمونہ اسپتال میں پیش آیاجہاں وہ اپنے جڑواں بچوں کو لے کر جا رہے تھے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہری کپڑوں میں ملبوس افراد، رینجر کے اہلکاروں کی پشت پناہی سے، ہسپتال میں داخل ہوئے، وہاں موجود لوگوں کو ہراساں کیا اور ڈرایا، اور امان غنی کو زبردستی لے گئے۔

واقعے کے دوران اغوا کاروں نے غنی امان، ان کے بھائی صفی امان، ان کی بہن سندھو امان اور دیگر رشتہ داروں کے موبائل فون بھی چھین لیے۔ دوران کارروائی امان کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، آنکھوں پر پٹی باندھ کر نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔

وائس فار مسنگ پرسن آف یورپ چیپٹر کے کوآرڈینیٹر سارنگ سندھی نے غنی امان کی پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ غنی امان ایک غیر متشدد سیاسی کارکن ہیں جنہوں نے سندھ میں انسانی حقوق اور سیاسی آزادی کی مسلسل وکالت کی ہے۔ ان کے پورے خاندان کی پرامن انسانی حقوق کی مصروفیات کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ان کی بہن، سندھو امان، وائس فار دی مسنگ پرسنز آف سندھ (VMPS) کی وائس کنوینر کے طور پر کام کرتی ہیں اور سندھ میں لاپتہ افراد کے لیے انصاف کے لیے سرگرم عمل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس کی جبری گمشدگی کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ریاستی جبر کی کارروائی کے طور پر دیکھتے ہیں جس کا مقصد پرامن اختلاف رائے کو خاموش کرنا ہے۔

وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ یورپ چیپٹر نے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، انٹرنیشنل کمیشن آن مسنگ پرسنز (آئی سی ایم پی) دی ہیگ ہالینڈ، انٹرنیشنل کولیشن اگینسٹ انفورسڈ ڈسپیئرنس (آئی سی اے ای ڈی)، جنیوا، سوئٹزرلینڈ ورکنگ گروپ آن انفورسڈ یا انوولنٹری ڈسپیئرز اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے اسکی بازیابی کی اپیل کی ہے۔

بیان میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیاگیا کہ وہ غنی امان کے ٹھکانے کو ظاہر کرے، ان کی فوری اور محفوظ رہائی کو یقینی بنائے، اور ذمہ داروں کو بین الاقوامی قانون کے تحت جوابدہ ٹھہرائے۔

Share This Article