لاطینی امریکہ کے ملک وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکہ دنیا کے سے بڑے جنگی جہاز کو بحیرہ کیربیئن کے جانب بھیج کر ’جنگ مسلط‘ کر رہا ہے۔
امریکہ کے سیکریٹری دفاع پیٹر ہیگسھ نے امریکہ کے طیارہ بردار بحری بیڑے یو ایس ایس گیرالڈ آر فورڈ (USS Gerald R Ford) جو بحیرہ روم میں تھا۔ اُسے وہاں سے نکلنے کا حکم دیا تھا۔ دنیا کے اس سب سے بڑی بحری بیڑے پر 90 لڑاکا طیارے آ سکتے ہیں۔
صدر مادورو نے سرکاری میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایک نئی ابدی جنگ مسلط‘ کر رہے ہیں۔ انھوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ کبھی جنگوں میں شامل نہیں ہوں گے اور وہ جنگ مسلط کر رہے ہیں۔‘
حالیہ کچھ عرصے کے دوران امریکہ نے کیربیئن کے علاقے میں جنگی جہاز، جوہری آبدوز اور ایف – 35 طیارے بھیج کر اپنی عسکری میں موجودگی میں اضافہ کیا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کے خلاف جنگ کر رہا ہے۔
اس سے قبل امریکہ نے ڈرگز ٹریفکنگ کے لیے استعمال ہونے والی کشتیوں پر بھی فضائی حملے کیے ہیں۔ جمعے کو ایسے ہی ایک حملے میں بقول امریکہ سیکریٹری دفاع کے ’چھ نارکو دہشت گرد‘ مارے گئے ہیں۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ کیربیئن سمندر میں یہ کارروائی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث تنظیم سے وابستہ جہاز پر کی گئی۔
امریکہ کی اس حملے کی دیگر علاقائی ممالک نے مذمت کی ہے اور ماہرین اس کی قانونی حیثیت پر سوال اُٹھا رہے ہیں۔
امریکہ میں صدر ٹرمپ کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ منشیات کے سمگلروں کے خلاف جنگ کر رہے ہیں لیکن امریکی کانگریس کے اراکین سمیت کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کی اس کارروائی کا مقصد وینزویلا کے صدر کی حکومت کو غیر مستحکم کرنا ہے۔