افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کا ایک اورکمانڈر ہلاک

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا اہم کمانڈر شہریار محسود افغانستان کے صوبہ کنڑ میں دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم حملے میں ہلاک ہو گیا۔

افغانستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق، شہریار محسود کی گاڑی کو نامعلوم افراد نے اس وقت دیسی ساختہ بم کا نشانہ بنایا جب وہ کنڑ صوبے کی اہم سڑک سے گزر رہا تھا۔

بتایا جاتا ہے کہ گاڑی میں دوسرے شدت پسند بھی سوار تھے۔ تاہم، دھماکے میں دیگر افراد کے مرنے یا زخمی ہونے کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔

افغانستان کے سرحدی صوبے کنڑ میں پاکستان کے مختلف علاقوں بالخصوص خیبرپختونخوا کے سوات، جنوبی اور شمالی وزیرستان اور دیگر قبائلی اضلاع میں فوجی کارروائیوں سے فرار ہونے والے شدت پسندوں کے مبینہ طور پر محفوظ ٹھکانے ہیں۔

رواںسال 31 جنوری سے اب تک شہریار محسود کالعدم شدتِ پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کا تیسرا اہم کمانڈر ہے، جنھیں افغانستان میں ہلاک کیا گیا ہے۔

اکتیس جنوری کی صبح کابل کے انتہائی حساس علاقے کارتہ پروان میں انٹر کانٹینینٹل ہوٹل کے قریب سے کالعدم شدت پسند تنظیم، تحریک طالبان پاکستان کے دو اہم کمانڈروں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد ہوئی تھیں۔

مرنے والوں میں شدت پسند تنظیم کا ڈپٹی لیڈر شیخ خالد حقانی بھی شامل تھا۔

دونوں کمانڈروں کی پراسرار ہلاکت کے بارے میں نہ تو افغان حکومت نہ ہی پاکستانی عہدیداروں نے کوئی بیان جاری کیا۔ شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے ترجمان کے ذریعے خالد حقانی کے ساتھی سمیت ہلاک ہونے کی تصدیق کی ہے۔

ادھر، ایک بیان میں تحریک طالبان پاکستان (حکیم اللہ محسود گروپ) کے ترجمان، نصرت اللہ نصرت نے تصدیق کی ہے کہ آج کنڑ میں تحریک طالبان پاکستان حکیم اللہ محسود گروپ کے امیر، شہریار محسود ہلاک ہوئے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ”اس کے بعد، تمام ساتھیوں کے مشورے سے مولانا والی محمد، عرف عمری کو نیا امیر مقرر کیا گیا ہے۔“

Share This Article
Leave a Comment