امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’حماس کے پاس غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے ان کے 20 نکاتی منصوبے کا جواب دینے کے لئے ’تین سے چار دن‘ ہیں۔
گذشتہ روز نیتن یاہو کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر حماس نے اس معاہدے کو مسترد کر دیا تو وہ اسرائیل کو ’جو کچھ کرنا پڑے گا وہ کرنے کے لیے مکمل حمایت کریں گے‘۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اگر حماس نے امن معاہدے کو مسترد کر دیا تو یہ بہت افسوسناک انجام ہو گا۔‘ وائٹ ہاؤس کے لان میں 20 نکاتی منصوبے کے بارے میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ‘ہم صرف حماس کا انتظار کر رہے ہیں‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’تمام عرب ممالک، مسلم ممالک سب نے (اس معاہدے پر) دستخط کیے ہیں۔ اسرائیل سب نے دستخط کیے ہیں۔‘
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’اگر حماس نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کیے تو ’یہ ایک بہت ہی افسوسناک انجام ہو گا‘۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ اگر حماس اس معاہدے کو مسترد کرتی ہے تو اسرائیل کا ردعمل کیسا ہو سکتا ہے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ اسرائیل کو پھر نہیں روکیں گے اور جو انھیں کرنا ہے وہ کر دیں گے اور وہ یہ کام بہت آسانی سے کر سکتے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ حماس نے ’ایک بڑی قیمت ادا کی ہے‘ اور انھوں نے مزید کہا کہ ان کی قیادت کو ’تین مختلف مواقع پر قتل کیا گیا ہے‘۔
حماس کے ساتھ ، یہ بہت آسان ہے ، ہم چاہتے ہیں کہ یرغمالیوں کو فوری طور پر واپس لایا جائے اور ہم کچھ اچھا سلوک چاہتے ہیں۔”
ان کے مطابق حماس کے لیے ایک بہت آسان کام ہے۔ ہم یرغمالیوں کی فوری واپسی کے خواہاں ہیں اور ہم ان سسے اچھے رویے کی توقع رکھتے ہیں۔