امریکہ افغانستان میں بگرام اِیئر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہا ہے، صدر ٹرمپ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان میں بگرام ایئر بیس واپس لینے کی کوشش کر رہا ہے۔

لندن میں برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹامر کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک چھوٹی سی بریکنگ نیوز ہو سکتی ہے۔‘

صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنا فوجی اڈہ واپس چاہتے ہیں اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ یہ ایک گھنٹے کے فاصلے پر ہے جہاں سے چین اپنے جوہری ہتھیار بناتا ہے۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان سے اپنے ملک کی افواج کے انخلا کے بعد سے متعدد مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کو افغانستان میں بگرام فوجی اڈہ نہیں چھوڑنا چاہیے تھا۔

تقریباً دو دہائیوں تک یہ اڈہ القاعدہ اور طالبان کے خلاف لڑائی کا مرکز رہا۔ یہ 77 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے جبکہ اس میں موجود بیرکس اور رہائش گاہیں ایک وقت میں 10 ہزار سے زیادہ فوجیوں کو پناہ دے سکتی ہیں۔

بگرام اڈے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گذشتہ دو دہائیوں میں تین امریکی صدور اس اڈے کا دورہ کر چکے ہیں جن میں جارج ڈبلیو بش، براک اوباما اور ڈونلڈ ٹرمپ شامل ہیں۔ جو بائیڈن نے سنہ 2011 میں بگرام ایئربیس کا دورہ کیا تھا تاہم اُس وقت وہ امریکہ کے نائب صدر تھے۔

سوویت یونین نے یہ فوجی اڈہ 1950 کی دہائی میں صوبہ پروان میں قائم کیا تھا۔ بگرام 1980 کی دہائی میں افغانستان پر قبضے کے دوران سوویت افواج کا انتہائی اہم اڈہ سمجھا جاتا تھا۔

11 ستمبر کے حملوں اور امریکہ کی طرف سے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کا اعلان کرنے کے بعد، امریکی افواج دسمبر 2001 میں اس اڈے میں داخل ہوئیں اور یہاں قابض ہو گئیں۔

Share This Article