نیپال : سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف پر تشدد مظاہرے، جھڑپوں میں 19 افراد ہلاک

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 19 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

خود کو’جنریشن ذی‘ کہنے والے مظاہرین کی احتجاج کی کال پر کٹھمنڈو میں پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر ہزاروں افراد جمع ہوئے تھے۔ خیال رہے نیپال میں حکومت نے فیس بُک، ایکس اور یوٹیوب سمیت متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کر دیا ہے۔

ملک کے وزیرِ برائے مواصلات پرتھوی سبّا نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس کو مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرنا پڑا ہے۔ اس دوران نہ صرف پولیس کی جانب سے واٹرین کینن اور لاٹھیوں کا استعمال کیا گیا بلکہ ربڑ کی گولیاں بھی چلائی گئیں۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ فیک نیوز، نفرت انگیز مواد اور آن لائن فراڈ کی روک تھام کے لیے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے۔

کٹھمنڈو میں احتجاج کے دوران مظاہرین نے ہاتھوں میں پوسٹرز پکڑے ہوئے تھے جن میں سے کچھ پر لکھا تھا کہ ’بس بہت ہو گیا‘ اور ’کرپشن ختم کرو۔‘

کچھ مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ حکومت کے ’آمرانہ رویے‘ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ جب احتجاجی مظاہرین پارلیمنٹ علاقے میں پہنچے تو کچھ افراد پارلیمنٹ کی دیوار پر بھی چڑھ گئے۔

کٹھمنڈو پولیس کے ترجمان شیکھر کھنال کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران 17 افراد دارالحکومت میں ہلاک ہوئے ہیں۔

انھوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال اس وقت کیا گیا جب مظاہرین نے ممنوعہ علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کی۔‘

کٹھمنڈو کے ضلعی دفتر کے ترجمان کے مطابق پارلیمنٹ سمیت اس سے ملحقہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔

ایسا ہی ایک احتجاجی مظاہرہ نیپال کے شہر اتہاری میں بھی ہوا جہاں مقامی پولیس کے مطابق دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

خیال رہے گذشتہ ہفتے نیپال میں حکام نے 26 سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے اور کہا تھا کہ یہ کمپنیاں ملکی قوانین کے مطابق وزارت برائے مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں اپنی رجسٹریشن نہیں کروا رہیں۔

Share This Article