بی این پی جلسے پہ خودکش حملہ بلوچستان میں سیاسی عمل پر قدغن لگانے کی سازش ہے،بساک

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

‎بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی(بساک) کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کوئٹہ شاہوانی سٹیڈیم میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے منعقدہ جلسے پہ خود کش حملہ بلوچستان کے سیاسی عمل پہ جاری جبر و تشدد کا تسلسل ہے سردار اختر مینگل اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے کارکنان پہ حملہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کا مقصد بلوچستان میں پرامن سیاسی قوتوں کو خاموش کرنا و ان کے لیے سیاسی گراونڈ تنگ کرنا ہے تاکہ بلوچستان میں جابر حکمرانوں کی من مانی چلے۔

ترجمان نے کہا کہ مقتدرہ قوتوں کی یہ سازشیں کوئی نئی نہیں ہیں اس سے قبل بھی بلوچ سیاسی پارٹیوں کے رہنماوں و کارکنان کو مختلف ناموں و طریقوں سے نشانہ بنایا گیا جن میں ٹارگٹ کلنگ، جبری گمشدگیاں،مسخ شدہ لاشیں، نامعلوم قبریں اور اس طرح کے دھماکے شامل ہیں جہاں ہزاروں بلوچ فرزندوں کی قیمتی جانیں گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بالکل بھی حیران کن نہیں کہ کوئٹہ میں اتنی سیکورٹی ہونے کے باوجود سرداراختر مینگل و ان کے پارٹی کے کارکنان پر حملہ ہوا، اسی شہر میں جہاں ہزاروں کیمرے و چیک پوسٹیں قائم ہیں مگر حکومتی نمائندوں کی جانب سے ایسی بیانیہ پھیلانا کہ تھریٹ الرٹ تھا یہی بات کو ثابت کرتی ہے کہ یہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکیں ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت سرانجام دی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ اس سے پہلے بھی بلوچ سیاسی کارکنان کو غیرقانونی جیل کرنا و سیاسی سرگرمیوں پر قدغنیں لگانا بلوچستان کو غیر سیاسی کرنے کی سازشوں کا حصہ ہے۔ بلوچستان پر جاری یہ مظالم کئی دہائیوں سے جاری ہیں جن میں نئے و مختلف ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں مگر یہ بات اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ان دہشت گردانہ اعمال کے پیچھے کون ہے۔

آخر میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اس سانحہ کی شدید مزمت کرتے ہیں اور شہدا کے خاندان و سیاسی کارکنان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

Share This Article