اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ انھوں نے غزہ سٹی کے 40 فیصد حصے پر قبضہ کر لیا ہے اور اب اس کے بعد اس پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے ایک بڑی کارروائی کی تیاری کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اوی ڈیورین نے ایک پریس کانفرنس میں زیتون اور شیخ رادوان کے علاقوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آج غزہ سٹی کا 40 فیصد حصے ہمارے قبضے میں ہے اور اب ہم حماس کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے ایک بڑی اور طاقتور کارروائی کا آغاز کرنے جا رہے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہم آنے والے دنوں میں غزہ سٹی اور اس کے اطراف میں جاری آپریشن کو بڑھانے اور اس میں شدت لانے کی تیاری اور منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر جگہ حماس کا تعاقب جاری رکھیں گے اور یہ مشن اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک باقی اسرائیلی قیدیوں کی واپسی اور حماس کی حکمرانی ختم نہیں ہو جاتی۔‘
حالیہ دنوں میں اسرائیل نے غزہ سٹی کے ارد گرد اپنے حملے تیز کر دیے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان اوی ڈیورین نے تصدیق کی کہ آئی ڈی ایف کے چیف آف سٹاف ایال ضمیر نے حکومتی وزرا کو آگاہ کیا ہے کہ جنگ کے بعد کے عرصے کے لئے کسی منصوبے کے بغیر، غزہ کی پٹی میں فوجی حکمرانی نافذ کرنا پڑے گی۔
تاہم اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کی حکومت کے انتہائی دائیں بازو کے ارکان غزہ میں فوجی حکمرانی اور وہاں ہاؤسنگ کمپلیکس کے قیام پر زور دے رہے ہیں، جس تجویز کو نیتن یاہو نے اب تک مسترد کر دیا ہے۔