افغانستان میں زلزلے سے 20 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے جبکہ طالبان حکومت زلزلے سے سینکڑوں افراد کی ہلاکت کا خدشہ ظاہر کر رہاہے۔
زلزلہ پاکستان کی سرحد کے قریب مشرقی افغانستان میں آیا،جس کی شدت 6.0 رہی اور نتیجے میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق 115 سے زائد زخمیوں کو ننگرہار اور کنڑ صوبوں کے ہسپتالوں میں لایا گیا ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کے مطابق، اتوار کی شب 11 بج کر 47 منٹ (پاکستانی وقت کے مطابق پیر 12بج کر 17 منٹ) پر مشرقی افغانستان میں آنے والے زلزلے کی گہرائی محض آٹھ کلومیٹر تھی۔ زلزلے کے بعد سے اب تک کم از کم تین آفٹر شاکس آچکے ہیں جن کی شدت 4.5 اور 5.2 کے درمیان تھی۔
یو ایس جی ایس کا کہنا ہے کہ اس کے اندازوں کے مطابق، بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے مطابق، اتوار اور پیر کی درمیانی شب آنے والے زلزلے کے جھٹکے اسلام آباد، مری، پشاور، ایبٹ آباد، اٹک سمیت خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے۔
طالبان حکام نے امدادی تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ دور دراز پہاڑی علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مدد فراہم کریں۔
افغانستان کے صوبہ کنڑ کے پولیس چیف کا کہنا ہے کہ سیلاب اور زلزلے کے آفٹر شاکس کے نتیجے میں ہونے والی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے علاقے میں سڑکیں بند ہیں۔
انھوں نے کہا کہ امدادی کارروائیاں صرف ہوائی راستے سے کی جا سکتی ہیں۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس وسائل محدود ہیں اور وہ متاثرہ علاقوں تک ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی اداروں سے مدد کی درخواست کر رہے ہیں۔
کنڑ صوبے کے دو ذرائع نے میڈیا کوبتایا کہ آج صبح کم از کم چار ہیلی کاپٹر طبی عملے کو لے کر کنڑ کے علاقے وادی مزار پہنچے پہنچے ہیں۔ یہ زلزلے سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں ایک ہے جہاں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث رابطہ سڑکیں بند ہیں۔
طبی عملہ زخمیوں کا علاج کرنے کی کوشش کرے گا، اور شدید زخمیوں کو ہوائی راستے سے دارالحکومت کابل یا قریبی علاقوں کے ہسپتالوں تک پہنچانے کی کوشش کرے گا۔
بی بی سی افغان سروس کے ترجمان حفیظ اللہ معروف کا کہنا ہے کہ انھوں نے افغانستان میں زلزلے سے متاثرہ صوبہ کنڑ میں متعدد ذرائع سے بات کی ہے۔ ذرائع نے انھیں بتایا ہے کہ ’سینکڑوں افراد ہلاک چکے ہیں‘ جبکہ بہت سے افراد زخمی ہیں۔
ہیلی کاپٹروں کے ذریعے لاشوں کو منتقل کرنے کے ذمہ دار ایک طالبان عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایک گاؤں میں 21 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوئے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب بھی صوبے کے کئی اضلاع میں آفٹر شاکس محسوس کیے جا رہے ہیں۔
کنڑ صوبے کے ایک اور عہدیدار نے کہا بتایا ہے کہ بہت بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
تاہم اس مرحلے پر، کوئی بھی صحیح اعداد و شمار فراہم نہیں کر سکتا کیونکہ متاثرہ علاقے دور دراز ہیں اور ان تک پہنچنا مشکل ہے۔
کچھ علاقوں میں موبائل نیٹ ورک کام نہیں کر رہے جبکہ دیگر علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث رابطہ سڑکیں منقطع ہیں۔