کراچی : زاہد اورسرفرازبلوچ کی جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاجی کیمپ جاری

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

کراچی سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتا ہونے والے نوجوانوں زاہد علی بلوچ اور سرفراز بلوچ کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ کراچی پریس کلب کے باہر 21 ویں روز بھی جاری رہا۔

مظاہرین نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ ان کے پیاروں کو فوری طور پر بازیاب کر کے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

اس موقع پر لاپتہ سرفراز بلوچ کی والدہ بی بی گلشن بلوچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے بیٹے کو 26 فروری 2025 کو برانی اسپتال کے باہر سادہ لباس اہلکاروں نے اغوا کیا تھا۔

ان کے مطابق سرفراز بلوچ اپنے بیمار ماموں کی تیمارداری کے لیے اسپتال آئے تھے اور کھانا لینے کے لیے باہر نکلے ہی تھے کہ چند افراد نے انہیں زبردستی گاڑی میں ڈال کر لاپتہ کردیا۔

اہلخانہ کا کہنا ہے کہ کئی ماہ گزر جانے کے باوجود سرفراز کا کوئی سراغ نہیں ملا اور نہ ہی انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔

اسی طرح لاپتہ زاہد بلوچ کے والد حمید بلوچ نے بتایا کہ ان کے بیٹے کو 17 جولائی 2025 کو کراچی کے علاقے گولیمار سے سیکیورٹی اداروں کے اہلکار زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک زاہد علی بلوچ اور سرفراز بلوچ کو بازیاب نہیں کرا لیا جاتا۔

خیال رہے کہ زاہد بلوچ کا تعلق کلری لیاری سے ہے جبکہ سرفراز بلوچ ماری پور سنگھور پاڑہ کے رہائشی ہیں۔

Share This Article