امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر روس یوکرین میں جنگ بندی پر آمادہ نہ ہوا تو پھر اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دارالحکومت واشٹگٹن ڈی سی میں کینیڈی سینٹر میں صحافیوں کے یوکرین اور روس سے متعلق سوالات پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر روسی صدر پوتن جمعے کی ملاقات کے بعد جنگ ختم کرنے پر راضی نہیں ہوئے تو اس کے ’انتہائی سنگین نتائج‘ ہوں گے۔
واضح رہے کہ جمعے کو صدر ٹرمپ اپنے روسی ہم منصب پوتن سے امریکی ریاست الاسکا میں ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کی پوتن کے ساتھ ’اچھی بات چیت‘ ہوئی ہے، لیکن پھر اس کے بعد جب وہ گھر جا کر دیکھتے ہیں کہ ’ایک راکٹ نرسنگ ہوم سے ٹکرا گیا یا ایک راکٹ اپارٹمنٹ کی عمارت سے ٹکرا گیا اور لوگ سڑکوں پر مرے پڑے ہیں۔‘
ایک صحافی نے ان سے ان رپورٹس کے بارے میں پوچھا کہ روس نے امریکی وفاقی عدالت کے دستاویزات کا انتظام کرنے والے کمپیوٹر سسٹم کو ہیک کر لیا ہے۔ ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ وہ جمعے کی ملاقات کے دوران پوتن سے اس بارے میں استفسار کریں گے۔
انھوں نے صحافی سے مزید کہا کہ ’کیا آپ حیران ہیں کہ وہ ہیک کرتے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ روسی صدر پوتن اور یوکرینی صدر زیلنسکی کے درمیان دوسری ملاقات کا امکان موجود ہے۔ ان کے مطابق یہ جمعے کی ملاقات سے بھی زیادہ ثمرآور ثابت ہو گی۔
انھوں نے کہا کہ ’جمعے کو ہونے والی پہلی ملاقات میں وہ یہ پتا چلانے کی کوشش کریں گے کہ ہم اب کہاں کھڑے ہیں اور ہم کیا کر رہے ہیں۔‘
ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں اسے فوری طور پر کروں گا اور اس کے بعد میری موجودگی میں صدر پوتن اور صدر زیلنسکی کے درمیان دوسری ملاقات ہوگی اگر انھوں نے مجھے اس ملاقات میں بیٹھنے کا کہا تو وہ دستیاب رہیں گے۔ امریکی صدر نے کہا کہ وہ پوتن کے ساتھ جمعے کی ملاقات کے بعد صدر زیلنسکی اور یورپی رہنماؤں کو فون کال کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ یورپی رہنماؤں اور زیلنسکی سے گفتگو سے متعلق سوال پر انھوں نے کہا کہ یہ بات چیت بہت مفید رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ بہت دوستانہ (گفتگو) تھی اور میں اسے دس (میں سے دس) نمبر دوں گا۔‘