بی وائی سی کی مرکزی کمیٹی کا اجلاس : تنظیمی کیڈر فکر وعمل سے بلوچ قومی تحریک کو منظم کرنے میں مضبوط کردار ادا کریں

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی کمیٹی کا پانچواں اجلاس زیرِ صدارت مرکزی ڈپٹی آرگنائزر لالا وہاب بلوچ منعقد ہوا، جس میں بلوچستان اور خطے کی سیاسی صورت حال، تنظیم کی موجودہ حالت، آئندہ کے لائحہ عمل، اور عالمی تناظر میں بلوچ قومی تحریک کی حکمتِ عملی پر تفصیلی غور و فکر کیا گیا۔

اجلاس میں شریک رہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ ریاستی کریک ڈاؤن، قیادت کی گرفتاریوں، اور سیاسی سرگرمیوں پر غیر اعلانیہ پابندی کے باوجود تنظیمی کیڈرز نے جس طرح اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں اور تنظیمی ڈھانچے کو بلوچستان بھر میں فعال رکھا، وہ قومی تحریک کے لیے حوصلہ افزا مثال ہے۔ قیادت نے تنظیمی فعالیت اور سیاسی بصیرت کو بلوچ تحریک کے لیے ایک بنیادی سرمایہ قرار دیا۔

رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی ایک جمہوری سیاسی تنظیم ہے جو بلوچ عوام کے قومی حقوق اور تشکیلِ نو کے لیے منظم جدوجہد کر رہی ہے۔ بی وائی سی کی سیاسی تحریک نے دالبندین سے گوادر تک بلوچ عوام کو متحرک کیا، جس کے نتیجے میں نوجوانوں میں سیاسی شعور میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ تنظیمی کارکنان کو چاہیے کہ وہ "غور، فکر اور عمل” کے فلسفے کو اپنائیں، اور جذباتیت یا خوش فہمی سے ہٹ کر عقلی بنیادوں پر فیصلے کریں تاکہ تحریک کو مؤثر اور دیرپا کامیابی سے ہمکنار کیا جا سکے۔

اجلاس میں عالمی سیاسی تبدیلیوں پر بھی تفصیلی اظہارِ خیال کیا گیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ دنیا ایک غیر معمولی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے جہاں مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل و ایران کی کشیدگی، روس-یوکرین جنگ، بھارت-پاکستان تعلقات، اور چین-امریکہ اقتصادی کشمکش نے طاقت کے توازن کو غیر مستحکم کر دیا ہے۔ جنوبی ایشیا میں نئی صف بندیاں جنم لے رہی ہیں، اور بلوچستان اپنی اسٹریٹیجک حیثیت کے باوجود عالمی سیاست میں متحرک کردار ادا کرنے سے محروم ہے۔

رہنماؤں نے واضح کیا کہ بلوچ سیاسی تنظیموں کے لیے ضروری ہے کہ وہ محض ردِعمل پر مبنی سیاست کے بجائے عقلیت پسندی، دور اندیشی اور قومی مفاد پر مبنی حکمتِ عملی اختیار کریں۔ موجودہ عالمی تناؤ میں صرف وہی قومیں آگے بڑھ سکتی ہیں جو داخلی وحدت اور تجزیاتی بصیرت کے ساتھ آگے بڑھیں۔

اجلاس کے اختتام پر تنظیمی کمزوریوں کا جائزہ لیا گیا، اور مستقبل کے لیے نئی پالیسی، پروگرام اور حکمتِ عملی مرتب کی گئی۔ اجلاس میں کیے گئے فیصلے مرکزی کمیٹی کی جانب سے ذیلی تنظیموں تک منتقل کیے جائیں گے تاکہ تنظیمی سطح پر وحدت اور ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

Share This Article