اختر مینگل پر سفری پابندی آواز دبانے کی کوشش ہے، ساجد ترین

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے سردار اختر مینگل پر سفری پابندی کو غیر آئینی اور غیرقانونی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ پر آواز دبانے کی کوشش ہے، جو ماضی میں مشرف دور میں بھی ناکام رہی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں اور ماؤں کے ساتھ اسلام آباد کے رویے نے ثابت کر دیا کہ وفاق بلوچستان کے زخموں سے بے پروا ہے۔

ساجد ترین نے کہا کہ بی این پی رہنما سردار اختر جان مینگل اور ان کے خاندان کو جھوٹے کیسز اور ایف آئی اے کے نوٹسز کے ذریعے ہراساں کیا جا رہا ہے، حتیٰ کہ ان کے مرحوم بھائی کو بھی نوٹس بھیجا گیا۔

ساجد ترین نے کہا کہ مہرنگ بلوچ اور ان جیسے دیگر لوگوں کا جرم صرف یہ ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے لیے آواز اٹھاتے ہیں، اور اسلام آباد میں ان کے پرامن احتجاج کو طاقت سے دبایا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 8 فروری کے "بوگس انتخابات” سے پہلے سردار اختر مینگل کا نواز شریف کو لکھا گیا خط، موجودہ حالات کی پیش گوئی کر رہا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی این پی نے 26ویں آئینی ترمیم کی مخالفت پر اپنے سینیٹرز کو پارٹی سے نکالا اور اصولوں پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا۔

پریس کانفرنس میں بی این پی کے مرکزی رہنما ملک نصیر شاہوانی، آغا حسن بلوچ، اختر حسین لانگو، موسیٰ بلوچ، صمند بلوچ، شکیلہ دہوار، غلام نبی مری، واحد بلوچ، جاوید بلوچ، شمائلہ اسماعیل، سکندر شاہوانی، محی الدین بلوچ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، شکور بلوچ اور دیگر سینئر اراکین موجود تھے۔

Share This Article