بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی، نصیر آباد اور کراچی سے پاکستانی فورسز نے 4 افراد کو حراست میں لیکر جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا۔
ڈیرہ بگٹی سے دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
دونوں کی شناخت میشوں خان ولد مٹھا خان بگٹی اور پنیری ولد مڑزو بگٹی کے ناموں سے ہوگئی ہے ۔
میشوں خان کو کل ڈیرہ بگٹی شہر سے جبکہ پنیری کو تحصیل سوئی سے فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
لواحقین کے مطابق، انہیں 27 جون کو سوئی سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے اور وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
علاقائی ذرائع کے مطابق، پنیری بگٹی پٹ فیڈر کا رہائشی اور انتہائی غریب شخص ہے۔
دوسری جانب ضلع نصیرآباد سے تعلق رکھنے والے ایک کسان اور کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے رکشہ ڈرائیور کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا ہے۔
نصیرآباد کے رہائشی محمد حسین ولد جمال خان کو 5 جولائی 2025 کو شام 7 بجے ان کے گھر سے محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے اہلکاروں نے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
عینی شاہدین کے مطابق سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے گھر پر چھاپہ مارکر محمد حسین کو زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے۔
اسی طرح 17 جولائی 2025 کو کراچی کے علاقے لیاری سے تعلق رکھنے والے زاہد علی ولد عبدالحمید کو انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں نے لیاری رکشہ اسٹاپ سے اغواء کر لیا۔
زاہد اس وقت اپنی سواری کا انتظار کر رہے تھے جب سادہ لباس اہلکاروں نے ان کا رکشہ سمیت اغواء کر لیا۔
جبری گمشدگی کے بعد دونوں لاپتہ ہیں جنکی موجودگی اطلاعات نہیں کہاں اور کس حال میں ہیں۔