بلوچستان کے علاقے خاران سے عسکری حکام کی ایما پر حکومت پاکستان نے 15 افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کرلئے ۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی جانب سے جاری کردہ فورتھ شیڈول کی فہرست میں خاران سے تعلق رکھنے والے پندرہ افراد کے نام شامل کیے گئے ہیں۔
ان افراد میں سیاسی و سماجی کارکنان، اساتذہ، سرکاری ملازمین اور طلباء شامل ہیں، جن پر ریاست مخالف سرگرمیوں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی ) کے احتجاج میں شرکت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
فہرست میں عزیز اکرم ولد محمد اکرم، امداد علی ولد فیض محمد، عبد الوحید ولد عبد الحمید، حبیب عارف ولد محمد عارف،سفر خان ولد برکت علی سیاپاد ، حفیظ شہزاد، آصف نور ولد نور محمد، زرمینہ بی بی،خالد حیدر ولد غلام حیدر، حاکمین ولد شاہ نواز، میرین گل ولد گل خان، حبیار حسرت ولد نواب خان ، مسلم شفیع ولد محمد شفیع، فدا شاہ ولد سید عبدالغفار شاہ، سلیم اللہ ولد عبدالسلام رخشانی، عبدالوحید ولد عبدالحمید اور خالد حیدر ولد غلام حیدر کے نام شامل ہیں۔
فورتھ شیڈول میں نام شامل کرنا کسی مجرم کا ٹھوس ثبوت نہیں بلکہ ریاستی اداروں کا وہ ہتھیار ہے جس کے ذریعے اختلافِ رائے کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کا نام اس فہرست میں شامل کرنا بذات خود اس بات کا اعتراف ہے کہ ریاست اور اس کے ادارے BYC کی بڑھتی ہوئی مقبولیت، اس کی عوامی جڑوں اور انصاف پر مبنی مؤقف سے نہ صرف خائف ہیں بلکہ مکمل طور پر الجھن کا شکار ہو چکے ہیں۔
بی وائی سی نے ہمیشہ پرامن احتجاج، آئینی دائرے میں رہ کر حق مانگنے اور ظلم کے خلاف متحد رہنے کی بات کی ہے۔ ایسے میں ان کے کارکنان اور حمایتیوں کے خلاف کارروائیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ ریاست کو جمہوری آوازوں سے خطرہ لاحق ہے۔ اس فہرست میں شامل کئی افراد ایسے ہیں جن کی شرافت، خدمات اور علمی کردار کے حوالے سے علاقے میں معروف ہیں۔