امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ ایران سے بات کر رہے ہیں اور انھیں نہیں لگتا کہ اس عمل میں یورپی ممالک کے رہنما کوئی کردار ادا کر سکیں گے۔
جمعے کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم ایران سے بات کر رہے ہیں اور دیکھیں گے کہ کیا ہوتا ہے۔‘
ٹرمپ کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اب سے کچھ گھنٹوں قبل جرمنی، برطانیہ اور فرانس کے وزرا خارجہ نے جنیوا میں ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی اور ان کے وفد سے ملاقات کی ہے۔
صدر ٹرمپ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ انھیں نہیں لگتا کہ جنیوا میں ہونے والی بات چیت سے صورتحال میں کوئی فرق آئے گا۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’ایران یورپ سے بات نہیں کرنا چاہتا، ایران ہم سے بات کرنا چاہتا ہے۔ یورپ اس معاملے میں مددگار ثابت نہیں ہوگا۔‘
صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ ان کے پاس ایران کے جوہری ہتھیار بنانے کے حوالے سے کیا معلومات ہے کیونکہ امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی پہلے کہہ چکی ہے کہ ان کے پاس اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
ٹرمپ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’پھر میری انٹیلی جنس کمیونٹی غلط ہوگی۔ انٹیلی جنس کمیونٹی میں کس نے ایسا کہا ہے؟‘
ایک صحافی نے انھیں بتایا کہ ڈائریکٹر آف نیشنل انٹیلی جنس تُلسی گبارڈ نے ایسا کہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے فوراً جواب دیتے ہوئے کہا کہ: ’وہ غلط ہیں۔‘
خیال رہے مارچ میں تُلسی گبارڈ نے کانگرس کو بتایا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس ایجنسیاں معلوم کر چکی ہیں کہ ایران نے 2003 کے معطل شدہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو دوبارہ شروع نہیں کیا ہے۔