غزہ میں امدادی مراکز کے قریب اسرائیلی فوج کی فائرنگ، 10 افراد ہلاک،متعدد زخمی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

غزہ کی شہری دفاع کے مطابق پیر کے روز امداد کی تقسیم کے دو مراکز تک پہنچنے کی کوشش کے دوران مبینہ طور پر اسرائیلی فوج فائرنگ سے 10 افراد ہلاک اور 30 ​​سے ​​زائد زخمی ہو گئے ہیں۔

بی بی سی عربی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس نے مشتبہ افراد کو دیکھ کر ان پر ’وارننگ فائر‘ کیا ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے نہ صرف اسرائیلی فوج نے ان پر گولیاں برسائیں بلکہ پہلی بار ان پر فلسطینی بندوق برداروں نے بھی حملہ کیا جو بظاہر اسرائیلی فوج کے ساتھ تھے۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ ان رپورٹس کا جائزہ لے رہی ہے۔

یاد رہے کہ چند روز قبل اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا تھا کہ اسرائیل حماس کی مخالفت کے طور پر غزہ میں مقامی قبائل کی حمایت کرتا ہے۔

نیتن یاہو کا یہ تبصرہ اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دفاعی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو نے جنوبی غزہ میں ایک گروپ کو ہتھیاروں کی فراہمی کی اجازت دی تھی۔

یہ گروپ، جسے بعض لوگ ملیشیا یا جرائم پیشہ گروہ کے طور پر دیکھتے ہیں، خود کو حماس کی مخالف قوت کے طور پر پیش کرتا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد غزہ کے لیے امدادی سامان لے جانے والے ٹرکوں کی حفاظت کرنا ہے لیکن مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ اس کے برعکس کر رہا ہے۔

غزہ کی سول ڈیفنس اور انٹرنیشنل ریڈ کراس کے مطابق مئی کے آخر سے غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام خوراک کی امدادی تقسیم کے مقامات کے قریب درجنوں فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔

اسرائیل اور امریکہ کے تعاون سے غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) نے مئی کے آخر میں کام شروع کیا جب اسرائیل کی طرف سےغزہ کی پٹی کے باشندوں کو اہم امداد سے محروم کر نے کے لیے عائد سخت ناکہ بندی کو جزوی طور پر ہٹا دیا گیا تھا۔

Share This Article