ایران کے پاس جوہری ہتھیار نہیں لیکن ہتھیار بنانے کا مواد موجود ہے، آئی اے ای اے

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ اگرچہ ’ایران کے پاس فی الحال جوہری ہتھیار نہیں ہے، لیکن اس کے پاس اسے بنانے کے لیے ضروری مواد موجود ہے۔‘

فنانشل ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں گروسی نے یہ بھی خبردار کیا کہ اگر ایران جوہری ہتھیار حاصل کرتا ہے، تو یہ ’مشرق وسطیٰ میں سلسلہ وار ردعمل‘ کا سبب بن سکتا ہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امریکہ اور ایران کے درمیان جاری جوہری مذاکرات میں خرابی ایران کے خلاف ’ممکنہ طور پر فوجی کارروائی کا باعث بنے گی‘، یہ خطرہ امریکہ اور اسرائیل دونوں کی طرف سے ظاہر کیا گیا ہے۔

دریں اثنا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی، جو 2015 کے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے تھے، اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا ٹرگر میکانزم اور اقوام متحدہ کی پابندیوں کو دوبارہ فعال کیا جائے، یہ آپشن اس سال اکتوبر میں معاہدے کی 10 ویں سالگرہ پر ختم ہو رہا ہے۔

ایک اور پیش رفت میں، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کے اجلاس کے موقع پر، ایران نے ایک بار پھر تینوں ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو ایران کے خلاف قرارداد کے مسودے کی حمایت کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے اسے ’بڑی سٹریٹجک غلطی‘ قرار دیا۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے جمعے کو ایکس پر لکھا کہ ’خیر سگالی کے ساتھ بات چیت کرنے کے بجائے، تین یورپی ممالک نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز میں ایران کے خلاف جانبدارانہ کارروائی کی ہے۔‘

انھوں نے تینوں ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا: ’جب کہ یورپ ایک اور بڑی سٹریٹجک غلطی کے دہانے پر کھڑا ہے، میرے الفاظ یاد رکھیں: ایران اپنے حقوق کی کسی بھی خلاف ورزی کا فیصلہ کن جواب دے گا۔‘

گزشتہ ہفتے، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے اپنی رپورٹ آئی اے ای اس کے بورڈ آف گورنرز کو پیش کی، اور بورڈ آف گورنرز کا اجلاس اگلے ہفتے یعنی نو جون کو ہونے والا ہے۔

یہ اطلاع ہے کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی ایجنسی کے نتائج کی بنیاد پر اجلاس میں ایک نئی قرارداد پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اگر یہ قرارداد منظور ہو جاتی ہے تو تقریباً 20 سالوں میں یہ پہلا موقع ہو گا کہ ایران پر سرکاری طور پر اپنے جوہری وعدوں کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا جائے گا۔

گروسی کی خفیہ رپورٹ کے مندرجات کو باضابطہ طور پر جاری نہیں کیا گیا ہے، لیکن میڈیا آؤٹ لیٹس جنہوں نے متن دیکھا ہے، بشمول بی بی سی، کا کہنا ہے کہ ایران پر الزام ہے کہ اس نے ’تین مقامات پر غیر اعلانیہ جوہری مواد‘ کا استعمال کرتے ہوئے ’خفیہ جوہری سرگرمیاں‘ کی ہیں۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی ایک نئی رپورٹ میں ایران میں انتہائی افزودہ یورینیم کے تیزی سے جمع ہونے کو ’سنگین تشویش کا باعث‘ قرار دیا گیا ہے اور ایران کے جوہری پروگرام کی نگرانی میں تہران کے "متوقع سے کم تعاون” کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

تہران نے رپورٹ پر سخت تنقید کی اور متنبہ کیا کہ مغربی طاقتوں کی جانب سے اس کے ’سیاسی استحصال‘ کےا جواب دیا جائے گا۔

ایران نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایران کی کوئی غیر اعلانیہ سرگرمیاں یا مواد نہیں ہے اور اس نے ایجنسی کے ساتھ بڑے پیمانے پر تعاون جاری رکھا ہوا ہے۔‘

Share This Article