بلوچستان بار کونسل کے وائس چیئر مین راحب خان بلیدی، چیئر مین ایگریکٹو کمیٹی امان اللہ خان کا کڑ، اراکین ایگزیکٹو کمیٹی قاسم علی گاجیزئی اور رحمت اللہ بڑیچ نے اپنے ایک بیان میں بلوچستان انسداد دہشت گردی ایکٹ میں حالیہ ترمیم آئین کے آرٹیکل 10 سے متصادم قرار دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی قانون آئین سے متصادم نہیں لایا جا سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی میں پیش کی جانے والی انسداد دہشت گردی ایکٹ میں لا پتہ کسی فرد کو تین ماہ تک زیر حراست رکھنے کا بل آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے کسی بھی شہری کو 24 گھنٹے سے زیادہ زیر حراست نہیں رکھا جا سکتا اور اسے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جانا لازمی ہے، بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی سنگین ہے۔ حکومت لاپتہ افراد کے بازیابی کے لئے اقدامات کرے۔
بیان میں کہا کہ موجودہ وفاقی و بلوچستان حکومت پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے حالیہ اقدامات سے ان کے جمہوری جد و جہد کا چہرہ عوام کے سامنے عیاں ہو چکا ہے ۔پیپلز پارٹی اور ن لیگ اسٹیبلشمنٹ کے ایما پر اس سے قبل سویلین کی آرمی عدالتوں میں ٹرائل اور 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی بینچ کی تشکیل کے فیصلے کو درست قرار دینا قابل مذمت ہے ۔
بیان میں بلوچستان کے حالیہ انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیم کو مسترد کرتے ہوئے انہیں انسانی حقوق کے خلاف ورزی قرار دیا ہے۔