بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ سرمچاروں کی 5 کارروائیوں میں پاکستانی فوج اور آلہ کاروں کو بھاری جانی نقصانات اٹھا ناپڑا۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ، زامران اور کولواہ میں پانچ مختلف حملوں میں قابض پاکستانی فوج اور اس کے آلہ کاروں کو نشانہ بنایا۔ ان کارروائیوں میں آئی ای ڈی، براہ راست مسلح حملے، اور زیرِ حراست آلہ کار کی ہلاکت شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے کوئٹہ سے متصل ڈغاری کے علاقے میں قابض پاکستانی فوج کے بم ڈسپوزل اہلکاروں کو اس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب وہ پیدل راستے کی کلیئرنس کر رہے تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں قابض فوج کے دونوں اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے صبح دس بجے کے قریب کیچ کے علاقے زامران میں کلّکی کے مقام پر قابض پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو اس وقت ریموٹ کنٹرول آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا جب وہ موٹر سائیکل پر نقل و حرکت کر رہے تھے۔ دھماکے کے نتیجے میں دو اہلکار شدید زخمی ہوگئے جبکہ ان کی موٹرسائیکل ناکارہ ہوگئی۔
ترجمان نے کہا کہ چھبیس مئی کو ایک اور کارروائی میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے زامران کے علاقے ساہ دیم میں قائم قابض پاکستانی فوج کی چوکی کو مسلح حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے قابض فوج کو جانی و مالی نقصانات سے دوچار کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسی روز زامران کے علاقے آرچنان کور میں بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے لیے رسد لے جانے والی دو گاڑیوں کو تحویل میں لے کر نذر آتش کر دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے 27 اپریل کو ایک چھاپے کے دوران لطیف ولد محمد علی سکنہ کولواہ جت کو حراست میں لیا۔ عبدالطیف نے اعتراف کیا کہ وہ ابتدا میں بلوچ آزادی پسندوں کے ساتھ بطور ہمدرد منسلک تھا، تاہم بعد ازاں نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے رشید کے ساتھ منسلک ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عبدالطیف نے دورانِ تفتیش اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ قابض فوج کے ایماء پر اس نے ایک ٹریکنگ چپ اپنے ایک ساتھی تک پہنچائی جس کو مذکورہ آلہ کار نے نومبر 2022 میں کولواہ کے علاقے جت میں سرمچاروں کے سامان میں اُس وقت ٹریکنگ چپ چھپائی جب وہ علاقے میں سفر کر رہے تھے۔ مذکورہ چپ کو ٹریک کرکے قابض پاکستانی فوج نے ڈرون حملے سمیت جارحیت کا آغاز کیا، جس کے نتیجے میں جھڑپوں میں بی ایل اے کے سرمچاروں کو جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ عبدالطیف کو قومی غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے بلوچ قومی عدالت نے سزائے موت سنائی، جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے سرمچاروں نے 21 مئی کو کولواہ کے علاقے نگور میں اسے ہلاک کر دیا۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان تمام کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔