بلوچستان کا اصل چہرہ شاہ زیب رند اور عائشہ زہری ہیں ، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نہیں،آئی اسی پی آر

ایڈمن
ایڈمن
7 Min Read

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ بلوچستان کا اصل چہرہ شاہ زیب رند اور عائشہ زہری ہیں ، ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نہیں ہیں۔

انھوں نے حسب معمول بناکسی کے ثبوت کے الزام لگایا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی اور ماہ رنگ بلوچ دہشت گردوں کی پراکسی ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے صحافیوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ ’ماہ رنگ بلوچ کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں۔ وہ کون ہوتے ہیں کہ جعفر ایکسپریس میں عسکریت پسندوں کی لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ کریں۔ وہ ان کے لواحقین کے حوالے کرنا تھیں۔ دنیا کے سامنے آ گیا ہے کہ وہ (ماہرنگ بلوچ) دہشت گردوں کی پراکسی ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر کا تنازع حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکے گا۔ مسئلہ کشمیر کے تنازع میں انڈیا اور پاکستان کے ساتھ چین بھی ایک فریق ہے۔

جمعہ کی دوپہر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ الزام بھی عائد کیا انڈیا گذشتہ 20 برسوں سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کے بعد سوال و جواب کے سیشن میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیز فائر کا مطلب ہے کہ تنازع رک گیا لیکن مسئلے کی ’روٹ کاز‘ تو نہیں ختم ہوئیں۔ اور اس میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور اس کا حل وہاں کے لوگوں کی خواہش کے مطابق ہونا چاہیے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’انڈیا نے ایک بار جارحیت کر کے نتیجہ دیکھ لیا ہے۔ اگر دوبارہ انھیں اس کا شوق ہو رہا ہے تو کر کے دیکھ لیں۔ ہم تیار ہیں۔ ہم نے ہمیشہ کہا تھا کہ ہم امن چاہتے ہیں لیکن اگر ان کو گھمنڈ ہے تو ایک بار پھر آزما لیں۔‘

پاکستانی فوج کے ترجمان نے مزید کہا کہ ’انڈیا عسکریت پسندی کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔ تاہم پاکستان نے عسکریت پسندوں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ ہم نہیں چاہتے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن میں عام لوگوں کو تکلیف ہو اس لیے آپریشن دن بہ دن کامیابی سے اور موثر طریقے سے ہو رہا ہے۔‘

ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ’بی وائی سی (بلوچ یکجہتی کمیٹی) جو مسنگ پرسن کی تصاویر کو لے کر پھرتے ہیں جب ہم دہشت گردوں کا ڈی این اے کرتے ہیں تو آدھے سے زیادہ ان میں مسنگ پرسن نکلتے ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پاکستان کامیابی کے ساتھ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیں جاری رکھے ہوئے ہے، زیادہ تر شدت پسندوں کا تعلق انڈیا سے ثابت ہوا۔

انھوں نے کہا کہ ’رواں سال ملک بھر میں 747 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے جن میں سے 203 کا تعلق ’فتنہ الہندوستان‘ سے نکلا ہے۔‘

انھوں نے دعوی کیا کہ انڈیا کو بلوچستان کی ترقی برداشت نہیں ہوتی اور بلوچستان کی سماجی ترقی سے انڈیا پریشان ہے۔ صدر آکسفورڈ سٹوڈنٹ یونین، شاہ زیب رند اور عائشہ زہری جیسے نوجوان بلوچستان کا اصل چہرہ ہیں۔

پاکستانی فوج کے ترجمان نے الزام عائد کیا ہے کہ بلوچستان کے علاقے خضدار میں گذشتہ دنوں سکول بس پر ہوئے حملے میں ’انڈین ریاست کی سرپرستی میں چلنے والی پراکسیز‘ ملوث ہیں۔ یاد رہے کہ انڈیا نے خضدار حملے سے متعلق پاکستانی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اپنے ہر اندرونی مسئلے کا ذمہ دار انڈیا کو قرار دینا پاکستان کا وطیرہ بن چکا ہے۔‘

جمعہ کی دوپہر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یہ الزام بھی عائد کیا انڈیا گذشتہ 20 برسوں سے ریاستی دہشت گردی کی پالیسی اختیار کیے ہوئے ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے خضدار میں سکول کی بس پر حملے کا الزام انڈیا پر عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈیا کے حکم پر فتنہ الہندوستان نے 21 مئی کو بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا۔ انڈیا جان بوجھ کر معصوم اور بے گناہ پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہا ہے اور اس کے کئی ناقابل تردید اور ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ’دہشت گردوں کو پیسہ اور ہتھیار دیے جاتے ہیں۔ فتنہ الہندوستان پاکستان میں کیسے دہشت گردی کرتا ہے اس کا اعتراف پکڑے گئے عسکریت پسندوں نے کیا ہے۔ وہ اب سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘

دورانِ پریس کانفرنس ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ’خضدار بس حملے میں چھ بچے ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 51 زخمی ہیں۔ یہ انڈیا کا مکروہ چہرہ ہے۔ اس حملے کے کئی زخمی بچے ہسپتال میں زیر علاج ہیں جو زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں جعفر ایکسپریس پر حملے سمیت ماضی قریب میں بلوچستان میں متعدد حملوں کا ذمہ دار انڈیا کو قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ’انڈیا اس سب دہشت گردی کی فنڈنگ میں ملوث ہے۔ انڈیا خطے میں امن کو سبوتاژکرنا چاہتا ہے۔‘

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ ’خضدار واقعے کا انڈیا میں جشن منایا گیا ہے۔‘ ساتھ ہی انھوں نے سوال اٹھایا کہ انڈیا کے علاوہ دنیا کا کون سا ملک دہشت گردی کے واقعات پر جشن مناتا ہے؟

اس پریس کانفرنس کے آغاز میں وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا نے کہا کہ خضدار حملہ صرف سکول بس پر نہیں بلکہ ہماری روایات اور اقدار پر کیا گیا۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ پاکستان کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق اس حملے میں انڈیا ملوث ہے۔

Share This Article