ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کا بین الاقوامی طلبا کو داخلہ دینے کا حق ختم کر دیا ہے جس کی وجہ سے امریکہ کی قدیم ترین یونیورسٹی کے ساتھ اس کی خلیج میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
امریکہ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کی سکریٹری کرسٹی نوم نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ انتظامیہ نے ہارورڈ کے بین الاقوامی طلبا کے داخلہ پروگرام کو ’قانون کی تعمیل میں ناکامی کی وجہ سے‘ معطل کر دیا ہے۔
انھوں نے جمعرات کو پوسٹ میں لکھا کہ ’یہ ملک بھر کی تمام یونیورسٹیوں اور تعلیمی اداروں کے لیے ایک انتباہ ہے۔‘ ہارورڈ یونیورسٹی نے ایک بیان میں اس اقدام کو ’غیر قانونی‘ قرار دیا۔ ہارورڈ یونیورسٹی نے ٹرمپ انتظامیہ کے اس اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اپنے بین الاقوامی طلبا اور سکالرز کو اندراج کرنے کی اپنی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہیں، جو 140 سے زائد ممالک سے یہاں آتے ہیں اور یونیورسٹی اور اس قوم کو اتنا امیر بناتے ہیں۔‘
یونیورسٹی نے کہا کہ ’ہم اپنی کمیونٹی کے اراکین سے رہنمائی اور تعاون حاصل کرنے کے لیے تیزی سے کام کر رہے ہیں۔ اس انتقامی کارروائی سے ہارورڈ کمیونٹی اور ہمارے ملک کو شدید نقصان پہنچنے کا خطرہ ہے۔ اس سے ہارورڈ کے تعلیمی اور تحقیقی مشن کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔‘
ٹرمپ انتظامیہ کے اس فیصلے سے ہارورڈ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ہزاروں بین الاقوامی طلبا متاثر ہو سکتے ہیں۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ تعلیمی سال میں 6,700 سے زائد بین الاقوامی طلبا نے داخلہ لیا۔ یہ طلبا کی کل تعداد کا 27 فیصد ہے۔