بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے جبری گمشدگیوں اور (بی وائی سی ) کی قیادت کی گرفتاری کے خلاف گذشتہ روز بدھ کو احتجاجی ریلی نکالی گئی اور نوشکی پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔
ریلی میں لاپتہ افراد اور بی وائی سی رہنماؤں کی تصاویر اٹھائے شرکاء نے شدید نعرے بازی کی۔
ریلی پریس کلب کے سامنے سے شروع ہو کر مختلف شاہراہوں سے گزرتی ہوئی واپس پریس کلب کے سامنے اختتام پذیر ہوئی۔
احتجاجی مظاہرے سے لاپتہ نصیب اللہ بلوچ، مزمل جمالدینی اور سمیع بلوچ کی ہمشیرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا سلسلہ مسلسل بڑھ رہا ہے، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ بلوچ نوجوانوں کو لاپتہ کر کے ان کی لاشیں پھینکنے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ بی وائی سی رہنماؤں کو انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے اور انہیں غیر قانونی طور پر قید میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریاست خود اپنے آئین اور قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے، جو ایک غیر انسانی، غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور بی وائی سی رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اپنے پیاروں کی بازیابی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔