بلوچستان حکومت نے ماہی گیری پر دو ماہ کی پابندی عائد کردی ہے۔جبکہ دوسری جانب ماہی گیروں نے حکومت کی اس اقدام کو مسترد کردیاہے۔
حکومت بلوچستان کے محکمہ فشریز اینڈ کوسٹل ڈیولپمنٹ نے سمندری حیات کی افزائشِ نسل کے سیزن کے دوران یکم جون سے 31 جولائی تک فشریز آرڈیننس 1971 کے سیکشن 6 کے تحت اختیار استعمال کرتے ہوئے دو ماہ تک ہر قسم کے ماہی گیری لانچوں، جالوں اور آلات کے استعمال پر پابندی عائد کردی ہے۔
یہ پابندی بلوچستان کے ساحلی علاقوں سمیت ڈیمز اور نہروں میں نافذ ہوگی۔
اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے واضح کیا گیا کہ مچھلیوں اور دیگر آبی حیات کی افزائش نسل کے تحفظ کے لیے یہ پابندی عائد کی گئی جبکہ تمام متعلقہ اداروں اور افسران کو اس پابندی پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی ہدایت جاری کر دی گئی۔
مقامی ماہیگیروں نے حکومت کی جانب سے دوماہ کے لئے ماہی گیری پر پابند ی کے اقدام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم کوئی تنخواہ دار طبقہ نہیں بلکہ یومیہ اجرت والے لوگ ہیں ۔شکار کی بندش ماہی گیروں کو دانستہ طور پربھوک سے مارنے کی ایک ریاستی نسل کش پالیسی کا جز ہے جس کی آڑ میںٹرالرز مافیا کو بحرہ بلوچ کو تاراج کر نے کی کھلی چھوٹ دی جائے گی جسے ہم کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے۔
واضع رہے کہ بحرہ بلوچ میں غیر قانی ٹرالنگ اور سمندری حیات کی نسل کشی میں وہ عناصر ملوث ہیں جنہیں خود حکومت و عسکری اسٹیبلشمنٹ کی مدد حاصل ہے۔